امریکی دفاعی عہدے داروں نے کہا ہے کہ خصوصی کارروائیوں پر مامور امریکی افواج کی جانب سے پکڑا گیا داعش کا رہنما اس شدت پسند گروپ کے عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام سے تعلق رکھنے والا اہم فرد ہے، جہاں اس دہشت گرد گروہ کی جانب سے بدھ کو زہریلے گیس پر مشتمل حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
شناخت ظاہر نہ کیے جانے والے اس مشتبہ شخص کو حراست میں لینے کا اعلان گذشتہ ہفتے ہوا۔ تاہم، ابھی تک کیمیائی ہتھیاروں سے اُن کی وابستگی ظاہر نہیں کی گئی۔
دولت اسلامیہ کا یہ ایجنٹ عراق اور شام میں اہداف کو نشانہ بنانے پر مامور امریکی فورس کےچھاپوں کے دوران پکڑا گیا تھا، جو انٹیلی جنس اکٹھا کرنے اور داعش کے چوٹی کے رہنماؤں کی شناخت کا پتا کرنے کا کام کرتی ہے۔
عراق کے اہل کاروں نے بدھ کو ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ داعش کے لڑاکوں نے منگل کی رات گئے اور بدھ کی علی الصبح راکٹ فائر کیے جن میں زہریلی گیس بھری ہوئی تھی، جسے ’سلفر مسٹرڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ عراقی اور کرد حکام نے بتایا ہے کہ تازا خرماتو پر ہونے والے اس حملے میں درجنوں شہری زخمی ہوئے، جس قصبے کے باسی زیادہ تر ترکمان نسل کے اور شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔
تازی خرماتو کے شہری دفاع کے دفتر کے سربراہ، سوران جلال کے مطابق، ’’راکیٹوں سے لہسن جیسی بو آتی تھی، جس سے بے ہوشی اور الٹیوں کی شکایت پیدا ہوئی‘‘۔
اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ تفتیش کاروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہتھیاروں میں ’مَسٹرڈ گیس‘ بھری ہوئی تھی۔
کرکوک کے ایک کمانڈر نے، جو شمالی ترکمان قصبے میں کرد آبادی کا وسطی علاقہ ہے، اندازہ لگایا ہے کہ تقریباً 30 افراد کو اسپتال میں علاج کی ضرورت پیش آئی۔
لیفٹیننٹ محمد قادر نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ کیمیائی عناصر سے کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے، جن کے چہرے جھلس گئے۔
ادھر، کرکوک میں ایک پولیس اہل کار، برگیڈئر جنرل سرحد قادر نے بتایا ہے کہ یہ راکٹ تازی خرماتو سے فائر کیے گئے، جو داعش کے زیر تسلط علاقہ ہے۔
امریکہ کے قومی انٹیلی جنس کے سربراہ، جیمس کلیپر نے اس ماہ قبل کانگریس کو بتایا تھا کہ داعش نے عراق اور شام دونوں ملکوں میں کیمیائی ایجنٹ استعمال کیے ہیں۔ بعدازاں، سی آئی اے کے سربراہ، جان برینن نے اس بات کی تصدیق کی کہ داعش کے پاس کلورین اور مَسٹرڈ گیس تیار کرنے کی صلاحیت ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ داعش ابھی کیمیائی ہتھیاروں کا پروگرام تیار کر رہی ہے اور یہ کہ اس دہشت گرد گروہ کی جانب سے میدانِ جنگ میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی کچھ اطلاعات کی بنیاد زیادہ تر ’’خوف کی بنا پر‘‘ ہے۔