امریکی وزیر ِ خارجہ کا کہنا تھا کہ، ’ہم نے ہمیشہ کہا ہے اور صدر اوباما کی بھی اس سلسلے میں یہ واضح پالیسی رہی ہے کہ اس بارے میں عجلت سے کام نہ لیا جائے۔ ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ معاہدے درست سمت میں ہو۔ کسی برے معاہدے سے بہتر ہے کہ کوئی معاہدہ نہ ہو‘۔
واشنگٹن —
امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا سلسلہ مستقبل میں جاری رہے گا مگر امریکہ یہ نہیں چاہتا کہ اس حوالے سے جلد بازی میں کسی معاہدے یا نتیجے پر پہنچا جائے۔
جان کیری، عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ہونے والی میٹنگ کے بعد جو بے نتیجہ رہی، این بی سی چینل کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ سے گفتگو کر رہے تھے۔
امریکی وزیر ِ خارجہ کا کہنا تھا کہ، ’ہم نے ہمیشہ کہا ہے اور صدر اوباما کی بھی اس سلسلے میں یہ واضح پالیسی رہی ہے کہ اس بارے میں عجلت سے کام نہ لیا جائے۔ ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ معاہدے درست سمت میں ہو۔ کسی برے معاہدے سے بہتر ہے کہ کوئی معاہدہ نہ ہو‘۔
جان کیری کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ، ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے منع کرنے کے لیے تمام ممکنہ پر امن طریقے استعمال کرے گا۔
اس سے قبل فرانس نے امکان ظاہر کیا تھا کہ ایران کے ساتھ کسی ممکنہ معاہدے پر پہنچنے کے باوجود ایران کو یورینیم کی افزودگی سے نہیں روکا جا سکتا۔
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں سے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں کسی بھی معاہدے کی صورت میں ان کا ملک اپنے جوہری حقوق چھوڑنے پر راضی نہیں ہوگا جس میں یورینیم کی افزودگی شامل ہے۔
مغربی قوتوں کا الزام ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے لیکن تہران انھیں مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے متنازع جوہری پروگرام کی وجہ سے اس ملک کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا ہے اور جنیوا میں امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ، چین اور جرمنی کے ساتھ اس کی ہونے والی بات چیت میں ایران کی یقین دہانی کے صورت میں بعض تعزیرات کو نرم کیا جانا بھی شامل ہے۔
جان کیری، عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ہونے والی میٹنگ کے بعد جو بے نتیجہ رہی، این بی سی چینل کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ سے گفتگو کر رہے تھے۔
امریکی وزیر ِ خارجہ کا کہنا تھا کہ، ’ہم نے ہمیشہ کہا ہے اور صدر اوباما کی بھی اس سلسلے میں یہ واضح پالیسی رہی ہے کہ اس بارے میں عجلت سے کام نہ لیا جائے۔ ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ معاہدے درست سمت میں ہو۔ کسی برے معاہدے سے بہتر ہے کہ کوئی معاہدہ نہ ہو‘۔
جان کیری کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ، ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے منع کرنے کے لیے تمام ممکنہ پر امن طریقے استعمال کرے گا۔
اس سے قبل فرانس نے امکان ظاہر کیا تھا کہ ایران کے ساتھ کسی ممکنہ معاہدے پر پہنچنے کے باوجود ایران کو یورینیم کی افزودگی سے نہیں روکا جا سکتا۔
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں سے ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں کسی بھی معاہدے کی صورت میں ان کا ملک اپنے جوہری حقوق چھوڑنے پر راضی نہیں ہوگا جس میں یورینیم کی افزودگی شامل ہے۔
مغربی قوتوں کا الزام ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے لیکن تہران انھیں مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے متنازع جوہری پروگرام کی وجہ سے اس ملک کو بین الاقوامی پابندیوں کا بھی سامنا ہے اور جنیوا میں امریکہ، روس، فرانس، برطانیہ، چین اور جرمنی کے ساتھ اس کی ہونے والی بات چیت میں ایران کی یقین دہانی کے صورت میں بعض تعزیرات کو نرم کیا جانا بھی شامل ہے۔