ایران کے سرکاری میڈیا نے ملک کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے سے کہا ہے کہ حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے 20 جولائی کی ’ڈیڈ لائن‘ میں شاید مزید چھ ماہ کی توسیع کرنی پڑے۔
امریکہ اور ایران کے درمیان جنیوا میں براہ راست مذاکرات دوسرے روز منگل کو بھی ہوں گے۔
دونوں فریق کہہ چکے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق 20 جولائی سے قبل ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے سخت ’ممکنہ راستے‘ اختیار کرنا ہوں گے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے جنیوا میں ہونے والے ان مذاکرات کو ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والی آئندہ ملاقات سے قبل حل طلب مسائل پر بات کرنے کے لیے ’مشاورت‘ قرار دیا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے ملک کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے سے کہا ہے کہ حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے 20 جولائی کی ’ڈیڈ لائن‘ میں شاید مزید چھ ماہ کی توسیع کرنی پڑے۔
امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے جب کہ ایران چاہتا ہے کہ اس کے خلاف عائد تعزیرات ختم کی جائیں۔
ایرانی عہدیداروں کی بدھ کو فرانس اور اس کے بعد روس کے حکام سے ملاقات طے ہے۔
گزشتہ نومبر میں ایران نے یورینیم افژوگی کے اپنے پروگرام کو کم کرنے پر اتفاق کیا تھا جس کے عوض اُس کے خلاف مغرب کی طرف سے عائد تعزیرات میں کمی کی جانی تھی۔
امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم ایران کا موقف ہے کہ اس کا یہ پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
دونوں فریق کہہ چکے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق 20 جولائی سے قبل ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے سخت ’ممکنہ راستے‘ اختیار کرنا ہوں گے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے جنیوا میں ہونے والے ان مذاکرات کو ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والی آئندہ ملاقات سے قبل حل طلب مسائل پر بات کرنے کے لیے ’مشاورت‘ قرار دیا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے ملک کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے حوالے سے کہا ہے کہ حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے 20 جولائی کی ’ڈیڈ لائن‘ میں شاید مزید چھ ماہ کی توسیع کرنی پڑے۔
امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے جب کہ ایران چاہتا ہے کہ اس کے خلاف عائد تعزیرات ختم کی جائیں۔
ایرانی عہدیداروں کی بدھ کو فرانس اور اس کے بعد روس کے حکام سے ملاقات طے ہے۔
گزشتہ نومبر میں ایران نے یورینیم افژوگی کے اپنے پروگرام کو کم کرنے پر اتفاق کیا تھا جس کے عوض اُس کے خلاف مغرب کی طرف سے عائد تعزیرات میں کمی کی جانی تھی۔
امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران جوہری بم بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم ایران کا موقف ہے کہ اس کا یہ پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔