امریکہ نے کہا ہے کہ وہ جرمن حکام کی طرف سے سامنے لائی جانے والی ان اطلاعات کا جائزہ لے رہا ہے کہ آیا شدت پسند گروپ داعش نے رواں ہفتے عراق میں کرد جنگجوؤں کے خلاف حملے میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے یا نہیں۔
جرمنی کردوں کو تربیت فراہم کر رہا ہے اور اس کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ بدھ کو داعش کے ساتھ لڑائی میں ساٹھ پیش مرگہ (کرد فورسز) جنگجوؤں کو ایسے زخم آئے ہیں جو کہ کیمیائی ہتھیاروں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان الیسٹیئر باسکی نے کہا کہ واشنگٹن اس حملے سے متعلق مزید معلومات حاصل کر رہا ہے۔
"ہم اسے (تازہ حملے) اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے تمام الزامات کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔"
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر سمانتھا پاور کہتی ہیں کہ ان کا ملک ان الزامات کا جائزہ لے رہا ہے۔
اخبار "وال اسٹریٹ جرنل" نے ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا نام ظاہر کیے بغیر ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کے پاس ایسی "قابل بھروسہ معلومات" ہیں کہ اس مشتبہ حملے میں مسٹرڈ گیس (زہریلی گیس) استعمال ہوئی جو کہ ممکنہ طور پر عسکریت پسندوں نے شام سے حاصل کی ہو گی۔ عہدیدار نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب داعش پر غیر روایتی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہو۔ اس سے قبل بھی امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے یہ معلومات سامنے آ چکی ہیں کہ عسکریت پسندوں نے حملوں کے دوران زہریلی کلورین گیس استعمال کی۔