امریکی انٹیلی جنس ایجنسیز صدر ٹرمپ پر اعتماد کیوں نہیں کرتیں؟

صدر ٹرمپ وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں، ایف بی آئی نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت سے متعلق تحقیقات شروع کی تھی۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے خفیہ اداروں کے سربراہان کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شکایت ہے کہ وہ انٹیلی جنس چیف کو نہیں سنتے اور انہیں اعتماد میں لیے بغیر غیر محتاط فیصلے کرتے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق صدر ٹرمپ کی انٹیلی جنس سربراہان کے ساتھ نوک جھونک تواتر کے ساتھ رہی ہے۔

چند ہفتے قبل ہی نیشنل انٹیلی جنس کے سربراہ ڈین کوٹس نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔ ان کے بعد اس عہدے پر بطور قائم مقام ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی سو گارڈن کی جگہ صدر ٹرمپ نے جان ریٹ کلف کو نامزد کیا تھا۔

جان ریٹ کلف نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' پر سازشی نظریات کا پرچار کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ انہوں نے شدید تنقید کے بعد نیشنل انٹیلی جنس کے لیے اپنی نامزدگی سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا۔

امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے میں تقریباً 25 برس تک خدمات انجام دینے والی سو گورڈن نے رواں ماہ ویمن فارن پالیسی گروپ کو بتایا کہ انہوں نے اپنے کیریئر میں صدر ٹرمپ کو ایک ایسا شخص پایا جس کے پاس انٹیلی جنس معاملات کو سمجھنے کی کوئی بنیاد نہیں۔

ان کے بقول، ایسے افراد یہ نہیں سمجھ سکتے کہ خفیہ ایجنسیوں کے کیا مقاصد ہوتے ہیں اور یہ کن معاملات پر کام کر رہی ہوتی ہیں۔

انہوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ کام کے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عموماً صدر ٹرمپ کا بریفنگ کے دوران یہی کہنا ہوتا تھا "میں نہیں سمجھتا کہ یہ درست ہے۔"

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سی ائی اے کے سابق تجزیہ کار جو واشنگٹن میں اہم ادارے میں کام کر رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ جب وہ سی آئی اے میں تھے تو ان کے لیے سب سے مشکل کام صدر کو روزانہ بریفنگ دینا ہوتا تھا۔

اُن کے بقول، وہ سابق صدور براک اوباما اور جارج ڈبلیو بش کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں اور یہ دونوں صدور معاملات کو سنجیدگی سے دیکھتے تھے۔ البتہ صدر ٹرمپ کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے سامنے کچھ بھی پیش کیا جائے تو وہ کسی بات کو سنجیدہ نہیں لیتے کیوں کہ وہ اکثر بریفنگ اپنے پسندیدہ ٹی وی شو 'فاکس اینڈ فرینڈز' سے لیتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے دور میں سی آئی اے کے پہلے ڈائریکٹر اور موجودہ وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو روزانہ کی بنیاد پر وائٹ ہاؤس میں بریفنگ دیتے ہیں جنہیں صدر ٹرمپ بہت سراہتے ہیں۔

لیکن صدر ٹرمپ وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں، ایف بی آئی نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت سے متعلق تحقیقات شروع کی تھی۔

گزشتہ ہفتے ہی صدر ٹرمپ نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کبھی اس ادارے کو ٹھیک نہیں کرسکتے اور انہوں نے ادارے کو بری طرح تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔

دوہزار اٹھارہ کے آخر میں وزیر دفاع جیمس میٹس نے صدر ٹرمپ کی جانب سے شام اور افغانستان سے فوج کی واپسی کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

صدر ٹرمپ اور جنرل میٹس کے درمیان نوک جھونک جاری رہی۔ ایک موقع پر صدر ٹرمپ نے جنرل میٹس کو دنیا کا مغلوب ترین جنرل بھی قرار دیا تھا۔ اُن کے اس بیان کو فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی توہین سمجھا گیا۔