امریکہ بھارت مکالمے کا باضابطہ افتتاحی اجلاس منگل کو ہوگا

فائل

سنہ 2015ء میں صدر اوباما اور وزیر اعظم مودی نے امریکہ بھارت اسٹریٹجک مکالمے کو وسعت دے کر اِسے ’اسٹریٹجک اور تجارتی مکالمے‘ کا درجہ دیا، جِس سے معاشی افزائش کو فروغ دینے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور سرمایہ کاری کی صورت حال میں بہتری لانے مین مدد ملے گی

امریکی محکمہٴخارجہ اور امریکی محکمہٴتجارت کے توسط سے 22 ستمبر کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکہ بھارت اسٹریٹجک اور تجارتی مکالمے کا افتتاحی اجلاس ہوگا، جس سے قبل 21 ستمبر کو افتتاحی استقبالیہ دیا جائے گا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ جان کیری اور تجارت کی وزیر پینی سوارج اور تجارت اور صنعت کی وزیر مملکت نرملا سیتا رامن مختلف نشستوں کی صدارت کے فرائض بجا لائیں گے، جب کہ اِن میں امریکی وفد کے ساتھ بھارت کے متعلقہ ہم منصب شریک ہوں گے۔

سنہ 2009 سے علاقائی سلامتی، معاشی تعاون، دفاعی تجارت اور موسماتی تبدیل کے چیلنج ’امریکہ بھارت اسٹریٹجک مکالمے‘ کا بنیادی موضوع بنے ہوئے تھے۔

سنہ 2015ء میں صدر اوباما اور وزیر اعظم مودی نے امریکہ بھارت اسٹریٹجک مکالمے کو وسعت دے کر اِسے ’اسٹریٹجک اور تجارتی مکالمے‘ کا درجہ دیا، جِس سے معاشی افزائش کو فروغ دینے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے، سرمایہ کاری کے حالات میں بہتری لانے کا اعلان کیا گیا۔ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان متوسط درجے کو فروغ دینے کے سلسلے میں امریکہ اور بھارت کے درمیان مشترکہ ترجیحات کا بخوبی پتا لگتا ہے۔

اسٹریٹجک اور تجارتی مکالمے کا یہ افتتاحی اجلاس امریکہ اور بھارت کے لیے ایک موقع کا درجہ رکھتا ہے، جس کے تحت آئندہ دہائیوں کے دوران درپیش آنے والے چیلنجوں سے نبردآزما ہونے کے لیے اپنی ساجھے داری کو مزید تقویت دینے کے لیے کام کریں گے، جس میں موسمیاتی تبدیلی اور علاقائی سلامتی کے چیلنج شامل ہیں۔