امریکہ نے شمالی کوریا پر نئی پابندیاں عائد کر دیں

ادھر پیانگ یانگ سے ممکنہ کشیدگی کا ایک اور اقدام سامنے آیا ہے جس میں جنوبی کوریا کے وزیردفاع ہان من کو نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ماہ مشترکہ فوجی مشقوں "فول ایگل" میں 15 ہزار امریکی فوجی حصہ لیں گے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے پیانگ یانگ کے جوہری اور میزائل تجربات کے ردعمل میں شمالی کوریا پر نئی پابندیوں کی قانون سازی پر دستخط کر دیے ہیں۔

اس قانون کے تحت پیانگ یانگ کے جوہری اور میزائل پروگرام میں کسی بھی طرح معاونت کرنے والوں اور سائبر حملوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں پر لازمی پابندیاں عائد کرنے کا کہا گیا ہے۔

توسیع شدہ تعزیرات کا مقصد شمالی کوریا کو چھوٹے جوہری ہتھیار بنانے اور انہیں ہدف تک پہنچانے والے دور مار میزائلوں کی تیاری کے لیے درکار وسائل پر قدغن لگانا ہے۔

اس قانون کے تحت آئندہ پانچ سالوں کے لیے شمالی کوریا میں ریڈیو نشریات اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی پروگراموں کے لیے پانچ کروڑ ڈالر کی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔

ادھر پیانگ یانگ سے ممکنہ کشیدگی کا ایک اور اقدام سامنے آیا ہے جس میں جنوبی کوریا کے وزیردفاع ہان من کو نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ماہ مشترکہ فوجی مشقوں "فول ایگل" میں 15 ہزار امریکی فوجی حصہ لیں گے۔

یہ تعداد گزشتہ سال ایسی مشقوں میں حصہ لینے والے امریکی فوجیوں سے دُگنی ہے اور ان کی شمولیت سے یہ اب تک کی ہونے والی سب سے بڑی مشترکہ مشقیں ہوں گے۔

شمالی کوریا تواتر سے دعویٰ کرتا آیا ہے کہ ان مشقوں کا مقصد اس پر حملہ کرنے کی تیاری ہے لیکن سیول اور واشنگٹن اسے دفاعی نوعیت کا معاملہ قرار دیتے آئے ہیں۔

دریں اثنا جمعرات کو جنوبی کوریا کے انٹیلی جنس حکام نے قانون سازوں کو مطلع کیا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے مبینہ طور پر جنوبی کوریا پر دہشت گرد حملے کی تیاری کا حکم دیا ہے۔

نیشنل انٹیلی جنس سروسز کا ماننا ہے کہ یہ حملے شمالی کوریا مخالف سرگرمیوں، منحرفین اور جنوبی کوریا کے سرکاری عہدیداروں پر کیے جا سکتے ہیں جب کہ زیر زمین ریلوے، شاپنگ مالز اور بجلی گھر بھی ان کا ممکنہ ہدف ہیں۔