|
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ تہران کے "خفیہ بحری بیڑے" کے حصے کے طور پر ایرانی پیٹرولیم سے متعلق مصنوعات کی فروخت اور نقل و حمل میں کردار ادا کرنے والے 30 سے زیادہ افراد اور جہازوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور ہانگ کانگ میں تیل کے بروکرز، بھارت اور چین میں ٹینکر آپریٹ کرنے والے اور مینجر، ایران کی تیل کی قومی کمپنی کے سربراہ اور ایرانی آئل ٹرمینلز کمپنی پر عائد کی گئی ہیں۔
محکمے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کمپنیوں نے جہاز وں کو کروڑوں بیرل خام تیل لے جانےکی منظوری دی جس کی مالیت کروڑوں ڈالر تھی۔
SEE ALSO: کیا ایران چوری چھپے چین سے میزائل کا ایندھن حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا، "ایران تیل کی فروخت میں سہولت ، اور اپنی عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں کیلئے رقوم فراہم کرنے کے مقصد سےخفیہ جہازوں، جہاز رانوں اور بروکرز کے ایک پورے نیٹ ورک پر انحصار کرتا رہا ہے۔"
یہ نئی پابندیاں بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے عائد کی گئی تعزیرات پر مبنی ہیں۔
اس طرح کی پابندیاں ایرانی معیشت کے اہم شعبوں کو نشانہ بناتی ہیں جن کا مقصد اس کے جوہری اور میزائل پروگراموں کے لیےسرکاری فنڈنگ کو ختم کرنا ہے۔
SEE ALSO: غیرقانونی ایرانی تیل کی تجارت روکنے کے لیے نئی امریکی پابندیاںیہ اقدام عام طور پر کسی بھی امریکی فرد یا اداروں کو ، تعزیرات کا ہدف بننے والوں کے ساتھ کوئی کاروبار کرنے سے منع کرتا ہے اوران کے کسی بھیایسے اثاثے کو منجمد کر دیتا ہےجو امریکہ کے قبضے میں ہوں۔
یہ رپورٹ رائٹرز کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے۔