امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہاہے کہ 2011ء کاسال دنیا بھر میں خطرات سے دوچار انسانی حقوق اور ان کارکنوں کے لیے انتہائی ہنگامہ خیز اور یادگار رہا جو انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے حکومتوں پر زور دیتے رہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے جمعرات کو کہاکہ لوگوں نے خطہ عرب، مشرق وسطیٰ اور برما میں رونما ہونے والے انقلابات کے ذریعے اپنے حقوق کا مطالبہ کیا جس کے نتیجے میں اب وہاں تاریخ ساز سیاسی اصلاحات عمل میں آرہی ہیں۔
انہوں نے مصر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے شہری طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے صدر حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے 15 ماہ بعد، جنہوں نے عوامی تحریک کے نتیجے میں اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا، پہلی بار اپنے راہنماؤں کا چناؤ کررہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے انسانی حقوق کی جانب شام کی حکومت کے طرز عمل کی مذمت کرتے ہوئے اپنے عوام کے لیے صدر بشارالاسد کے عہدے کو ظالمانہ قراردیا۔
ہلری کلنٹن نے اپنے ان خیالات کا اظہار انسانی حقوق سے متعلق محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ کے اجرا کے موقع پر کیا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010ء کے جائزوں کے مطابق ایران، شمالی کوریا، ترکمانستان، ازبکستان، شام ، بیلارس اور چین سمیت کئی ممالک میں انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی خراب رہی ۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2011ء میں احمدیوں، بہائیوں، تبتی بودھ ، عیسائیوں اور یہویوں سمیت مذہبی اقلیتوں سے نامناسب برتاؤ کا رجحان دیکھاگیا۔
لیکن رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برما میں رونما ہونے والی تبدیلیاں ان معاشروں میں جہاں انسانی حقوق کو پابندیوں کا سامنا ہے، مشعل راہ بن سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برما میں ایک ایسی حکومت قائم ہے جو ایک بند معاشرے کو جمہوریت اور اعتدال پسندی کی سمت لے جارہی ہے جو خوشحالی کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔