عالمی دہشت گردی ’نئے مرحلے‘ میں داخل: جے جانسن

فائل فوٹو

جانسن نے ایف بی آئی کی جانب سے تنبیہہ جاری ہونے کے بعد امریکہ کی جانب سے دنیا بھر میں اپنی فوجی تنصیبات کی سکیورٹی بڑھانے کو دانشمندانہ اور محتاط اقدامات قرار دیا۔

امریکی وزیرِ برائے داخلی سلامتی جے جانسن نے کہا ہے کہ لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے یا حملوں پر اکسانے کے لیے ’داعش‘ جیسے گروہوں کے سماجی رابطے کی ویب سائٹوں کے کامیاب استعمال کے بعد عالمی دہشت گردی سے جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

جانسن نے یہ بات ’اے بی سی‘ ٹیلی وژن چینل کے پروگرام ’دس ویک‘ میں اس وقت کہی جب حال ہی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس اس بات کے تعین کے لیے سینکڑوں تحقیقی کیس کھلے ہیں کہ کون مقامی دہشت گردی کا خطرہ بن سکتا ہے۔

سیکرٹری جانسن نے داعش کی امریکہ کے اندر رسائی حاصل کر کے مقامی جہادیوں کو بھرتی کرنے کی صلاحیت کا بھی ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’انٹرنیٹ کے استعمال کی وجہ سے ہمارے پاس کسی تنہا حملہ آور کی حملے کی کوشش کی پیشگی اطلاع بہت کم یا نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لیے مقامی سطح پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نہایت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم انہیں مسلسل یاد دلا رہے ہیں کہ وہ ہوشیار رہیں۔‘‘

جانسن نے کہا کہ ہر حملہ یا حملے کی کوشش ایک سبق سیکھنے کو ظاہر کرتا ہے، اور 11 ستمبر کے بعد جیسے جیسے خطرہ ارتقائی عمل سے گزرا ہے وفاقی، ریاستی اور مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان قریبی تعاون بڑھا ہے۔

گزشتہ ہفتے فیڈرل بیورو آف انوسٹیگیشن کے ڈائریکٹر جیمز کومی نے خبردار کیا تھا کہ امریکہ میں داعش کے ہزاروں آن لائن پیروکار ہو سکتے ہیں اور اس بات کا تعین کرنا ایک چیلنج ہے کہ ان میں سے کون حقیقی خطرہ ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں دو مسلح افراد نے ٹیکساس میں ڈیلس کے قریب پیغمبرِ اسلام کے تصویری خاکوں سے متعلق ایک نمائش کے باہر حملہ کر دیا تھا۔ ان افراد کو پولیس نے فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک کر دیا گیا، جس میں ایک سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوا تھا۔ کومی نے کہا کہ انہوں نے گارلینڈ میں پولیس کو حملے سے پہلے انتباہ کیا تھا کہ وہ ایلٹن سمپسن اور اس کے ساتھی نادر صوفی پر نظر رکھیں۔

جانسن نے کہا کہ وہ اور دوسرے وفاقی افسران امریکہ میں مسلم برادری سے رابطوں کے ذریعے انٹرنیٹ کے ذریعے ارکان بھرتی کرنے کی کوششوں کو روکنے کی تگ و دو کر رہے ہیں۔

جانسن نے کہا کہ ’’جب سے میں نے وزارت سنبھالی ہے، میں نے مسلم برادری اور دوسرے مقامی رہنماؤں کے ساتھ رابطوں میں ذاتی طور پر حصہ لیا ہے۔ میں نیو یارک، بوسٹن، منیاپولیس، شکاگو، لاس اینجلس اور دوسری جگہوں پر گیا ہوں جہاں میں مقامی آبادیوں میں پرتشدد انتہا پسندی کو روکنے کے لیے ذاتی طور پر مقامی رہنماؤں سے ملا ہوں۔ اس نئے مرحلے میں یہ ہماری کوششوں کا حصہ ہونا چاہیئے۔‘‘

جانسن نے کہا کہ داعش کے ممکنہ دہشت گردوں کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر ’’صاف اور مؤثر‘‘ پیغام کا جواب مقامی آبادیوں کی طرف سے آنا چاہیئے۔

انہوں نے ایف بی آئی کی جانب سے تنبیہہ جاری ہونے کے بعد امریکہ کی جانب سے دنیا بھر میں اپنی فوجی تنصیبات کی سکیورٹی بڑھانے کو دانشمندانہ اور محتاط اقدامات قرار دیا۔ اس تنبیہہ میں کہا گیا تھا کہ اسلامی شدت پسند فوجیوں اور مقامی پولیس کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔