تھینکس گیونگ کے تہوار پر امریکی ریکارڈ تعداد میں سفر کر رہے ہیں

نومبر 22 کو لی گئی اس تصویر میں مسافر بوسٹن میساچیوسٹس کے ہوائی اڈے پر ٹی ایس اے کے چیک پوائنٹ سے گزرتے ہوئے (فوٹو رائٹرز)

امریکہ میں تھینکس گیونگ یعنی تشکر کا تہوار اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ یا آبائی جگہوں پر منانے کے لیے لوگ اس سال تیل کی قیمتوں میں اضافے اور کچھ ریاستوں میں کرونا کے پھیلاو کے باوجود بڑی تعداد میں زمینی اور فضائی سفر کر رہے ہیں۔

گزشتہ سال عالمی وبا کی خطرناک لہر کے باعث بہت سے امریکیوں کے لیے اس بڑے تہوار کی روایات جیسے رک سی گئی تھیں۔

لیکن خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس سال حالات میں بہتری کے ساتھ امریکی عالمی وبا سے پہلے سالوں سے بھی بڑی تعداد میں سفر کریں گے۔

امیریکن آٹو موبیل ایسوسی ایشن (اےاے اے) کی پیش گوئی کے مطابق اس سال چار کروڑ اسی لاکھ سے زائد امریکی تھینکس گیونگ کا تہوار منانے کے لیے اپنے گھروں سے پچاس میل اور اس سے زیادہ فاصلے کا سفر طے کریں گے۔ تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے باوجود یوں یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں چالیس لاکھ زیادہ ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

تھینکس گیونگ: لاکھوں امریکیوں کا دوسرے شہروں کا سفر

اس سال عام امریکی کے اعتماد میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ بیس کروڑ لوگوں نے کرونا ویکسن کی دو مکمل خوراکیں لے رکھی ہیں۔

لیکن کرونا کا خطرہ ابھی بھی کئی ریاستوں میں برقرار ہے اور اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا سفر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بہت سے لوگ کووڈنائنٹین کی پرواہ نہیں کریں گے۔ خیال رہے کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب بھی امریکہ میں ہر روز اوسطً ایک لاکھ مزید لوگ کرونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔

مشی گن، منی سوٹا، کالوراڈو اور ایریزونا کی ریاستوں میں اسپتالوں میں آںے والے مریضوں کی تعداد میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکہ میں سات دن کے اوسطاً کیسوں میں گزشتہ دو ہفتوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

امریکہ کے امراض سے بچاو اور روک تھام کے محکمے سنٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن نے خبردار کیا ہے کہ ایسے لوگ جنہوں نے کرونا کی ویکسین نہیں لگوائی، سفر پر روانہ نہ ہوں۔

امریکہ میں گزشتہ سال کے آغاز میں عالمی وبا کے پھوٹنے کے بعد سب سے زیادہ ہوائی سفر پچھلے جمعے کو دیکھنے میں آیا جب بائس لاکھ لوگوں نے ہوائی جہازوں میں سفر کے لیے ایئرپورٹوں کا رخ کیا۔

جمعے اور پیر کے دوران پچھلے سال کے انہی دنوں کے مقابلے میں لوگوں کی دو گنی تعداد نے فضائی سفر کیا جو کہ سن 2019کے مقابلے میں محض 8 فیصد کم ہے۔

امریکہ سے ہمسایہ ممالک کی جانب جانے والے مسافروں نے اپنے ویکیسی نیشن کا ریکارڈ بھی ساتھ رکھا ہوا ہے۔ پیٹر ٹائٹس ایک ایسے ہی مسافر ہیں، وہ جب نیو یارک کے نیوواک لبرٹی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے تو پیٹر جو ایک اینجینیئر ہیں، اپنے ساتھ ایک فولڈر رکھے ہوئے تھے۔ وہ کینیڈا میں اپنے خاندان سے ملنے اپنی بیوی اور جوان بیٹے کے ساتھ سفر پر روانہ ہوئے۔ ان کے پاس سب افراد کے کووڈ نائنٹین کے منفی ٹیسٹ ریزلٹس بھی تھے۔

ان کے بیٹے کرسچن ٹائٹس، جو کہ وائس اداکار ہیں، کہتے ہیں کہ انہوں نے عالمی وبا کے دوران زیادہ تر وقت گھر میں محصور ہو کر گزارا، لیکن اب وہ اپنے خاندان کے پاس جا کر کچھ وقت گزارنا چاہتے ہیں۔ اور اس مقصد کے لیے انہوں نے بوسٹر شاٹ بھی لگوایا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزار کر ان کی دماغی صحت کہیں بہتر ہو جاتی ہے۔ اگرچہ سفر کرنا پر خطر ہے لیکن آپ جن لوگوں سے پیار کرتے ہیں ان کے پاس محفوظ انداز میں جانے کے لیے آپ ایسی تدابیر اختیار کرتے ہیں۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

دوسری طرف ایئر لائنز کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ امید رکھتی ہیں کہ پھچلے ماہ ساوتھ ویسٹ اور امیریکن ایئر لائنز کو تئیس تئیس ہزار پروازوں کی منسوخی جیسی صورت حال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

پروازوں کی منسوخی امریکہ کے مختلف حصوں میں خرابی موسم کے باعث ہوئی اور حالات قابو سے باہر ہوگئے۔ ماضی میں ایئرلائنز ایسی صورت حال سے نمٹ سکتی تھیں کیونکہ ان کے پاس پائلٹ سمیت کافی تعداد میں اسٹاف میسر ہوا کرتا تھا۔ لیکن پچھلے سال سفر میں کمی کے دشوار وقت کے پیش نظر ایئرلائنز نے اپنے بہت سے وکرز کو فارغ کر دیا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

تھینکس گیونگ کا تہوار اور ٹرکی ڈش

لیکن حالیہ مہینوں میں امیریکن، ساوتھ ویسٹ، ڈیلٹا اور یونائٹڈ کمپنیاں بھرتی کر رہی ہیں جس سے یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ اب ایئرلائنز وقت پر اپنی پروازیں چلا سکیں گی۔

ماہرین کے مطابق، اب ایئرلائنز کے پاس کسی غلطی کی گنجائش بہت کم ہے۔ اس منگل کو ایئرلائنز نے کہا کہ تھینکس گیونگ کے تہوار کی وجہ سے اس کی 90 فیصد سیٹوں پر لوگ سفر کریں گے۔ فضائی سفر کی یہ سطح عالمی وبا سے پہلے کے معمول کے حالات کے برابر ہے۔

دریں اثنا امریکہ کی ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن (ٹی ایس اے) نے کہا ہے کہ اس ہفتے ایئر پورٹس کے چیک پوائنٹس پر فرائض انجام دینے والے اس کے اسٹاف میں کسی قسم کی کوئی کمی واقع نہیں ہو گی۔

وائٹ ہاوس نے اس ہفتے کہا تھا کہ ٹی ایس اے کے 93 فیصد ملازمین نے ویکسین لگوا رکھی ہے۔ لہذا، ان کے کام کرنے میں کوئی رکاوٹ درپیش نہیں ہوگی۔ خیال رہے کہ امریکہ میں وفاقی حکومت کے تمام ورکرز کے لیے ویکسین لگوانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ادھر چھٹیوں میں اپنی گاڑیوں میں سفر کرنے والے امریکیوں کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ پہلو تیل کی قیمت ہے۔ منگل کے روز امریکہ کی آٹو موبیل تنظیم کے مطابق امریکہ میں تیل کے ایک گیلن کی قیمت 3.40 ڈالرز تھی جو کہ پچھلے تھینکس گیونگ تہوار کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ ہے۔

اے پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیل کی قیمت میں اس قدر مہنگائی ان عوامل میں ممکنہ طور پر ہو سکتی ہے جو لوگوں کو سفر پر جانے سے روکے گی ۔ 'گیس بڈی' نامی تنظیم کے ایک عوامی جائزے میں نصف لوگوں نے کہا کہ تیل کی قیمت ان کے سفری منصوبوں پر اثر انداز ہوگی۔ ہر پانچ میں سے دو افراد نے کہا کہ وہ مختلف وجوہ کے باعث سفر نہیں کریں گے۔

Your browser doesn’t support HTML5

تھینکس گیونگ پر غریب گھرانوں میں کھانے کا سامان پہنچانے والے مسلمان

خیال رہے کہ صدر جوبائیڈن نے منگل کو تہوار سے کچھ روز قبل امریکہ کے اسٹریٹجک ریزرو یعنی قومی ذخیرے میں سے 50 ملین بیرل تیل کے استعمال کی اجازت دی تاکہ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمت پر کسی حد تک قابو پایا جا سکے۔ صدر بائیڈن کا یہ فیصلہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مشورے کے ساتھ کیا گیا۔ اے پی کے مطابق، اس فیصلے کا دوہرا مقصد ہے۔ ایک کا تعلق عالمی توانائی کی منڈی سے ہے۔

امریکہ میں اس اقدام کا مقصد موسم سرما کی تعطیلات اور تھینکس گیونگ کے تہوار کے دوران امریکی مسافروں کے لیے مہنگائی کے دنوں میں مدد کرنا ہے۔

ایک امریکی شہری ٹائی ریڈی، جو ہوائی جہاز میں ریاست ٹینسی سے کیلی فورنیا گئے، کہتے ہیں کہ جب وہ سیر و تفریح کے لیے اپنے دوست کے ٹرک میں نکلے تو تیل کی قیمت ان کے لیےایک دھچکے سے کم نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ایلامیڈا میں چیوران کےمقام پر ایک گیلن کی قیمت پانچ ڈالرز تھی۔

لیکن انہوں نے کہا: "ہم پھچلے سال کووڈ کی پابندیوں کے باعث سفر پر نہیں نکل سکے تھے، لیکن اب وائرس کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کی بنا پر ہم پر اعتماد ہیں اور ہمیں یہ سفر آرام دہ لگا۔"