امریکی عدالت نے حکومت کو ایچ ون بی ویزہ محدود کرنے سے روک دیا

فائل فوٹو

امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو ان قواعد کے نفاذ سے روک دیا ہے جس کا تعلق خاص ہنر مند افراد کے لیے ایچ ون بی ویزوں کی تعداد سے تھا۔

ایچ ون بی ویزہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو خاص نوعیت کا ہنر رکھتے ہوں اور کم از کم بیچلر ڈگری یافتہ ہوں۔

آج کل امریکہ ہر سال زیادہ سے زیادہ 85 ہزار ایچ ون بی ویزے جاری کرتا ہے، جس سے غیر ملکی ورکروں کو ٹیکنالوجی، انجنئیرنگ اور میڈیسن جیسے شعبوں میں خاص ہنر رکھنے کی وجہ سے عارضی ملازمت دی جاتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے عائد کردہ قواعد کے مطابق،کمپنیوں کو ایچ ون بی ویزے رکھنے والے ہنر مند کارکنان کو زیادہ تنخواہیں دینا پڑتیں، جب کہ وہ خاص ہنر کے شعبے بھی محدود کر دیے گئے تھے جن کیلئے ویزہ جاری کیا جا سکتا تھا۔

تنخواہوں سے متعلق قانون کو اس سال اکتوبر سے نافذ کیا گیا تھا، جب کہ ملازمت کی اقسام کو محدود کرنے پر آئندہ ہفتے سے نفاذ ہونا تھا۔

امریکہ کے فیڈرل جج جیفری وائٹ کا کہنا ہے کہ لیبر ڈیپارٹمنٹ نے غلطی سے اس 30 روز کی مدت کو بھی نظر انداز کر دیا تھا جس کے دوران نفاذ سے پہلے ان مجوزہ قواعد پر رائے اور معلومات لینی درکار ہوتی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکی گرین کارڈز پر پابندی سے کون متاثر ہو گا؟


عدالت نے انتظامیہ کی اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے ایچ ون بی پروگرام کیلئےاہل اور مجاز ہونے کے دائرے کو محدود کرنا ضروری تھا۔

محکمہ ہوم لینڈ نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کی فوری ضرورت محسوس کی گئی کووڈ-19 پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کی وجہ سےپیدا ہونے والے معاشی بحران کے دوران ایچ ون بی ورکروں کی ملازمت کا امریکہ میں پہلے سے ایسی ہی ملازمتوں کرنے والے امریکی ورکروں کی اجرتوں اور کام کے حالات کار پر برا اثر نہ پڑے۔

تاہم عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چونکہ انتظامیہ نے اکتوبر تک اس پابندی سے متعلق قواعدکو شائع ہی نہیں کیا تھا ، اس لئے وہ ہنگامی طور پر ملازمتوں کو تحفظ دینے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔

عدالے نے فیصلے میں لکھا کہ اگرچہ دونوں محکموں نے امریکہ میں وسیع پیمانے پر بے روزگاری کی شرح کو ہنگامی اقدامات کی بنیاد قرار دیا ، لیکن یہ کرنے کیلئے انہوں نے چھ ماہ کا انتظار کیا۔