گوانتانامو قیدی پر مقدمہ چلنا چاہیئے: امریکی جج

گوابتانامو

گیلانی کا تعلق تنزانیا سے ہے اور وہ نیو یارک کی شہری عدالت میں پیشی کا انتظار کر رہا ہے

ایک امریکی جج نے کہا ہے کہ گوانتانامو بے کے ایک سابق قیدی پر، جِن پر افریقہ میں امریکہ کے دو سفارتخانوں پر دھماکے کے الزامات عائد ہیں، مقدمہ چلنا چاہیئے، باوجود اِس بات کے کہ قیدی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ ذہنی دباؤ کی وجہ سے نفسیاتی مرض میں مبتلا ہیں۔

امریکی ضلعی عدالت کے جج لیوس کپلان نے یہ بات جمعرات کو احمد خلفان گیلانی کے مقدمے میں جاری کیے گئے اپنے حکم نامے میں کہی۔

گیلانی کا تعلق تنزانیا سے ہے اور وہ نیو یارک کی شہری عدالت میں پیشی کا انتظار کر رہا ہے۔ گیلانی پر1998ء میں کینیا اور تنزانیا میں امریکی سفارت خانوں پر خونریزدھماکوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد ہیں، جن میں 224افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 12امریکی تھے۔

چند برس قبل ایک نفسیات داں نے اِس بات کی تصدیق کی تھی کہ2004ء کے بعد سی آئی اے کی حوالگی کےدوران برتاؤ کے نتیجے میں گیلانی ذہنی اور جسمانی دباؤ سے پیدا ہونے والے نفسیاتی مرض کا شکار ہوگیا ہے۔ گیلانی، گوانتانامو کے پہلے قیدی ہوں گے جن کا مقدمہ امریکہ کی ایک سول عدالت میں چلایا جائے گا۔

گیلانی کو 2004ء میں پاکستان میں پکڑا گیا تھا۔ امریکہ منتقل کیے جانے سے قبل، اُنھیں 2006ء سے گذشتہ برس جون تک گوانتانامو میں قید رکھا گیا۔ گیلانی نے قتل اور سازباز کے الزامات میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ وہ القاعدہ کے لیڈر اوسامہ بن لادن کے معاون رہ چکے ہیں۔