امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کے جرم میں 13 روسیوں پر فرد جرم عائد

روزنٹائن

سال 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تفتیش کرنے والے وفاقی گرینڈ جیوری نے جمعے کے روز 13 روسی شہریوں پر فرد جرم عائد کی ہے، جن میں سینٹ پیٹرزبرگ کے 12 ملازمین شامل ہیں، جس روس میں قائم کمپنی نے ماسکو کی جانب سے آن لائن سرگرمیوں میں اثر و رسوخ استعمال کیا۔

فرد جرم میں ’انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی‘ کا نام لیا گیا ہے جو حکومتِ روس کے پروپیگنڈا کا ایک ادارہ ہے۔

انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران ’’انتخابات اور سیاسی عمل سے متعلق کارروائیوں‘‘ میں ملوث رہی ہے۔

دستاویز کے مطابق، اس ادارے کے 13 ملازمین پر 2014ء سے لے کر اب تک ’’امریکہ کو ہدف بناتے ہوئے مداخلت پر مبنی کارروائیاں‘‘ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

معاون اٹارنی جنرل، روڈ روزنٹائن نے جمعے کے روز بتایا کہ اس کا مقصد ’’امریکہ میں نااتفاقی کو فروغ دینا تھا، تاکہ جمہوریت پر عوامی اعتماد کو دھچکا پہنچایا جائے‘‘۔

بقول اُن کے، ’’ہمیں اِس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیئے کہ وہ کامیاب ہوں‘‘۔

اسپیشل کونسل، رابرٹ مؤلر کے دفتر نے فردِ جرم کا اعلان کیا ہے۔

روسیوں کی جانب سے انتخاب میں مداخلت کے بارے میں مؤلر کی تفصیلی چھان بین کے نتیجے میں ٹرمپ انتخابی مہم کے سابق سربراہ، پال منافورٹ اور اُن کے ساتھی، رِک گیٹس پر فردِ جرم عائد کی جا چکی ہے۔

ٹرمپ کے قومی سلامتی کے سابق مشیر، مائیکل فلن اور خارجہ پالیسی سے متعلق انتخابی مہم کے مشیر، جارج پپادوپولس نے انتخابی مہم اور عبوری دور میں روسی عہدے داروں سے اپنے روابط کے بارے میں ’ایف بی آئی‘ سے دروغ گوئی کا اقرار جرم کر چکے ہیں۔