امریکہ اور جرمنی نے ہالوکاسٹ سے انکار اور یہودی مخالفت کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ نے، جو ان دنوں یورپ کے دورے پر ہیں، کہا ہے کہ وہ یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کو ہالوکاسٹ کا علم ہو اور وہ تاریخ کے ان واقعات سے سیکھ سکیں۔
جمعرات کے روز برلن میں، یورپ میں قتل کیے گئے یہودیوں کی یادگار پر خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا کہ ہالوکاسٹ سے انکار اور یہودی مخالف سرگرمیاں، ہوموفوبیا، نسل پرستی، دوسری قومیتوں سے نفرت اور امتیازی سلوک کا آپس میں ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں ایسے طریقے ڈھونڈنے ہوں گے جو ہالوکاسٹ کی تاریخ کو زندہ کر سکیں تاکہ ہم نہ صرف ماضی کو سمجھ سکیں بلکہ زمانہ حال میں اس سے رہنمائی حاصل کریں اور اپنے مستقبل کی تعمیر کر سکیں۔
وزیر خارجہ بلنکن اور ان کے جرمن ہم منصب ہیکو ماس نے اس سلسلے میں شراکت داری کے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ بلنکن نے کہا کہ دونوں حکومتیں اس بارے میں علم کی فراہمی بہتر بنانے اور ہالوکاسٹ سے انکار اور حقائق کو مسخ کر کے پیش کرنے کی روک تھام کے لیے کام کریں گی۔
لیبیا کانفرنس
جمعرات کی صبح برلن میں، جہاں لیبیا میں انتخابات اور مستحکم حکومت کے قیام میں مدد کے سلسلے میں بین الاقوامی کانفرنس ہو رہی ہے، امریکی سیکرٹری خارجہ بلنکن اور لیبیا کے قائم مقام وزیراعظم عبدالحمید دابایبہ کے درمیان الگ سے مذاکرات ہوئے۔
بلنکن نے ان سے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کہ مجھے آپ اور آپ کے وزیرخارجہ سے ملاقات کا موقع ملا، خاص طور پر کل کے ایک بہت ہی اچھے دن کے بعد، جس میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی کمیونٹی کی جانب سے لیبیا کے خوشگوار مستقبل، یکجہتی اور کسی بھی بیرونی مداخلت سے پاک ایک آزاد اور مستحکم ملک کے قیام کے لیے ٹھوس حمایت کا اظہار کیا گیا۔
بدھ کے روز اقوام متحدہ اور جرمنی کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس میں 17 ملکوں نے شرکت کی اور لیبیا میں دسمبر کے آخر میں طے شدہ عام انتخابات کے لیے اپنی مدد کا اعادہ کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ انتخابات نہ صرف ایک طویل المدت اور قابل اعتماد لیبیا کی حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے لئے اہم ہیں، بلکہ تمام غیر ملکی جنگجوؤں کے ملک چھوڑنے کے مقصد کو حاصل کرنے میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔
کانفرنس کے شرکا کے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام غیر ملکی افواج کے کسی تاخیر کے بغیر لیبیا سے چلے جانے کی ضرورت ہے۔
لیبیا کے مسئلے پرترکی کے تحفظات
ترکی نے کانفرنس میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ محکمہ خارجہ کے اعلٰی عہدیدار نے کہا کہ ترکی لیبیا میں اپنے عملے کو سابقہ عبوری حکومت کےساتھ ایک معاہدے کی بنا پر ٹرینرز کی حیثیت سے دیکھتا ہے۔ اقوام متحدہ نے لیبیا میں قومی سمجھوتے کے تحت قائم کی جانے والی اس حکومت کو تسلیم کیا تھا۔
پس منظر
لیبیا میں نیٹو کی حمایت سے 2011 میں عوامی بغاوت کے نتیجے میں طویل عرصے سے قائم معمر قذافی کی آمرانہ حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔ لیکن اس کے بعد سے براعظم افریقہ کا یہ ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار چلا آ رہا ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں متحارب حکومتیں قائم ہیں۔ طویل لڑائیوں کے بعد ان کے درمیان ہونے والے جنگ بندی کے ایک معاہدے میں کہا گیا ہے کہ تمام غیر ملکی جنگجو اور کرائے کے فوجی 90 دن کے اندر ملک چھوڑ دیں۔
SEE ALSO: برلن کانفرنس کا ہدف لیبیا میں لڑائیوں کا خاتمہ اور مستحکم حکومت کا قیام ہے، بلنکنبلنکن جرمنی کے بعد اپنے یورپ کے ایک ہفتے کے دورے میں فرانس اور اٹلی بھی جائِیں گے۔
وزیر خارجہ کے طور پر بلنکن کا یہ ان تینوں ملکوں کا پہلا دورہ ہے۔