امریکی صدر براک اوبامانے کہا ہے کہ فوج میں ہم جنس پرستوں کی کھلم کھلا ملازمت پر پابندی اُن کے دورِ حکومت میں ختم ہو جائے گی۔
جمعرات کو ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک ’ٹاؤن ہال‘ اجلاس میں مسٹر اوباما کا کہنا تھا یہ پابندی ’یک جنبشِ قلم‘ سے ختم نہیں کی جا سکتی اور نا ہی قوانین کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے، اس لیے باقاعدہ ایک طریقہ کار اپناناہو گا ۔
امریکی محکمہ انصاف نے بھی ایک وفاقی جج سے ہم جنس پرستوں کی فوج میں ملازمت کی اجازت کے حق میں اپنے فیصلے پر عمل درآمد موخر کرنیکی درخواست کی ہے ۔ محکمہ انصاف اس فیصلے کے خلاف درخواست دائر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج ورجینیا فلپس نے رواں ہفتے اس مسئلے سے متعلق ”نہ پوچھو، نہ بتاؤ“ کی پالیسی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے محکمہ دفاع سے اس پالیسی پر عمل درآمد روکنے کو کہا تھا۔
وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا کہنا ہے کہ ہم جنس پرستوں کے ملازمت کے دوران اپنے جنسی رجحان کے اظہار سے امریکی افواج پر بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کے مطابق پالیسی کی تبدیلی میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔
سابق صدر بل کلنٹن نے 1993ء میں یہ پالیسی متعارف کرائی تھی جس کے تحت پینٹا گون کو کسی فوجی کے جنسی رجحان سے متعلق پوچھنے سے روک دیاگیا تھاتاہم ہم جنس پرستی کا پتا چلنے یا کسی کی طرف سے اس اقرار کے بعد اسے ملازمت سے فارغ کردیے جانے کا حکم ہے۔