کیوبا کا نام دہشت گرد ریاستوں کی امریکی فہرست سے خارج

فائل

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک واشنگٹن اور ہوانا میں اپنے سفارت خانے کھولنے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔

امریکہ نے باضابطہ طور پر کیوبا کا نام دہشت گردی کو فروغ دینے والی ریاستوں کی فہرست سے نکال دیا ہے جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

صدر براک اوباما نے رواں سال اپریل کے وسط میں اعلان کیا تھا کہ وہ کیوبا کا نام مذکورہ فہرست سے نکال دیں گے۔ صدر اوباما کے اعلان کے بعد کانگریس کے پاس اس اقدام کو روکنے کے لیے 45 روز کی آئینی مدت تھی جو جمعے کو مکمل ہوگئی ہے۔

کیوبا کا نام دہشت گردی کی معاون ریاستوں کی فہرست سے نکالنے کا اعلان جمعے کو امریکی محکمۂ خارجہ نے کیا۔

اپنے بیان میں محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ کیوبا کی کئی پالیسیوں اور اقدامات پر امریکہ کو اب بھی تحفظات ہیں لیکن یہ اختلافات کیوبا کو دہشت گردوں کی معاون ریاستوں کی فہرست سے نکالنے کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔

کیوبا کے اخراج کے بعد اب اس فہرست میں شام، سوڈان اور ایران کے نام بچے ہیں۔

امریکہ نے اس فہرست میں کیوبا کانام 1982ء میں شامل کیا تھا۔ اس وقت کی امریکی انتظامیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ کیوبا کی کمیونسٹ حکومت لاطینی امریکہ کے دیگر ملکوں میں کمیونسٹ باغی تنظیموں کی مدد کر رہی ہے۔

صدر براک اوباما اور ان کے کیوبن ہم منصب راؤل کاسترو نے گزشتہ سال دسمبر میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے لیے مل کر کام کرنے کا اعلان کیا تھا جو 1961ء سے معطل تھے۔

دسمبر میں دونوں صدور کے درمیان رابطے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات کے چار دور ہوچکے ہیں جن میں سفارتی تعلقات کی بحالی کی تفصیلات طے کی گئی ہیں۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک واشنگٹن اور ہوانا میں اپنے سفارت خانے کھولنے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔

صدر اوباما نے کانگریس سے گزشتہ 53 برسوں سے کیوبا پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی درخواست بھی کر رکھی ہے لیکن کانگریس میں اکثریت کی حامل ری پبلکن جماعت کی قیادت تاحال اس پر آمادہ نہیں۔