امریکہ کے بمبار اور دیگر لڑاکا طیاروں نے شمالی کوریا کے خلاف طاقت کے مظاہرے کے لیے اس کے ساحل کے قریب واقع بین الاقومی فضائی حدود میں پروازیں کی ہیں۔
اس اقدام کی وجہ سے جزیرہ نما کوریا میں تناؤ میں مزید شدت آ گئی ہے۔
دوسری طرف شمالی کوریا کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے۔
حالیہ دنوں میں صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے راہنما کم جونگ اُن کے درمیان سخت بیانات کا تبادلہ ہوا جس کی وجہ سے خطے میں فوجی تصادم کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بیانات ایک ایسے وقت سامنے آئے جب پیانگ یانگ نے رواں ہفتے اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ بحرالکاہل میں ہائیڈروجن بم کا تجربہ کر سکتا ہے۔
امریکہ کے بمبار طیارے قبل ازیں بھی ایسی پروازیں کر چکے ہیں جب کہ امریکہ اور بین الاقوامی برادری شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کی روک تھام کے لیے کوشاں ہے۔
پینٹاگان نے کہا ہے کہ امریکہ کے بمبار اور لڑاکا طیاروں نے جنوبی اور شمالی کوریا کے درمیان واقع غیر فوجی علاقے سے بہت دور شمال میں پراوز کی۔
پینٹاگان کی ترجمان ڈانا وائٹ نے کہا کہ "یہ مشن امریکہ کے عزم کا مظہر اور ایک واضح پیغام ہے کہ صدر کے پاس اس خطرے کو شکست دینے کے لیے کئی فوجی راستے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم اپنے وطن امریکہ اور اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے پوری فوجی صلاحیتوں کو استعمال کرنے پر تیار ہیں۔"
وائٹ کا کہنا تھا کہ ائیر فورس بی ون بی لینسر بمبار طیاروں نے ہفتے کو گوام کے فضائی اڈے سے پرواز کی اور ان کے ہمراہ ایف 15 سی ایگل لڑاکا طیارے بھی تھے۔
وائٹ نے کہا کہ شمالی کوریا کا ہتھیاروں کا پروگرام ایشیا پیسیفک خطے اور پوری بین الاقوامی برادری کے لیے خطرہ ہے۔