شام امن مذاکرات کی بحالی، امریکہ روس بات چیت پر منحصر ہے: اقوام متحدہ

اسٹافن دی مستیورا (فائل فوٹو)

اقوام متحدہ شامی امن مذکرات کے تیسرے دور کو رواں سال کے اواخر میں شروع کروانے چاہتی ہے۔

شام پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹافن دی مستیورا کا کہنا ہے کہ شام کے معطل مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے کا انحصار امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے درمیان جمعہ کو ہونے والی بات چیت کے نتیجے پر ہے۔

اقوام متحدہ شامی امن مذاکرات کے تیسرے دور کو رواں سال کے اواخر میں شروع کروانا چاہتی ہے، قبل ازیں ہونے والے مذاکرات کے دو دور ناکام ہو چکے ہیں۔

جیسے جیسے یہ وقت قریب آ رہا ہے شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹافن دی مستیورا نے امریکہ اور روسی وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی بات چیت کے ممکنہ نتائج کے بارے میں اپنی تشویش کو چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی ہے۔

دی مستیورا نے کہا کہ "وہ ملاقاتیں جو اس دفتر کے باہر یہاں جنیوا میں ہو رہی ہیں یقیناً ان کا اثر اس راستے پر ہو گا جس پر ہم چلیں گے اور میں شام پر سیاسی عمل دوبارہ شروع کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے سیاسی اقدامات کو پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں"۔

شام میں پانچ سال سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی کی وجہ سے تقریباً پانچ لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے جس کی وجہ یورپ کو تارکین وطن کے بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اگرچہ اس حوالے سے اب بھی کئی سوال ہیں کہ آیا کہ امن بات چیت کا عمل (صحیح) ڈگر پر ہے تاہم دی مستیورا نے حلب کے محصور شہر کے لیے انسانی بنیادوں پر 48 گھنٹوں کے لیے لڑائی میں وقفے کی اپنی اپیل کو ایک بار پھر دہرایا۔

اقوام متحدہ کے نمائندے کا کہنا ہے کہ یہ نہایت اہم ہے کہ متحارب فریق لڑائی بند کر دیں تاکہ اقوام متحدہ کے امدادی قافلے حلب میں پھنسے تقریباً بیس لاکھ افراد تک امداد پہنچا سکیں۔ انھوں نے کہا کہ ضروری اشیا کو شہر تک پہنچانے کا اقدام سیاسی عمل کے لیے معاون ہو گا۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ چاہیں گے کہ ہر ہفتے لڑائی میں 48 گھنٹے کا وقفہ کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بیس ٹرکوں پر مشتمل امدادی اشیا کے قافلے کو بھیج سکیں گے۔

یہ امداد باغیوں کے زیر کنٹرول مشرقی حلب کے 80 ہزار مکینوں کے لیےکافی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی وقت میں سرکاری فورسز کے کنٹرول میں شہر کے مغربی علاقے میں بھی امداد تقسیم کی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ لڑائی میں ہفتہ وار ہونے والے وقفوں کے دوران تکنیکی عملہ جنوبی حلب میں واقع ایک بجلی کے پلانٹ کی مرمت کر سکے گا جو لگ بھگ اٹھارہ لاکھ لوگوں کو نا صرف بجلی فراہم کرتا ہے بلکہ ان پمپنگ اسٹیشن کو بھی بجلی فراہم کرتا ہے جو حلب کے مشرقی اور مغربی علاقوں کو پانی فراہم کرتے ہیں۔