امریکہ نے چین کے مزید حکام پر ویزا پابندیاں عائد کر دی ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے تبت کے لگ بھگ 10 لاکھ بچوں کو چینی معاشرے میں ضم کرنے کے لیے انہیں جبراََ اپنے خاندانوں سے الگ کر کے بورڈنگ اسکولوں میں رکھا۔
امریکی حکام کے مطابق امریکہ تبت کے بچوں کو جبری طور پر چینی معاشرے میں ضم کرنے والے چینی اہل کاروں پر ویزا کی پابندیاں عائد کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین کہہ چکے ہیں کہ تبت کے لگ بھگ 10 لاکھ بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کیا گیا ہے۔
امریکہ اور چین میں اعلیٰ سطح کی بات چیت کی بحالی کے باوجود بیجنگ پر واشنگٹن ڈی سی کی پابندیوں کے اقدامات جاری ہیں۔
چینی حکام پر حالیہ پابندیوں سے متعلق منگل کو ایک بیان میں امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ چین کی حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے بورڈنگ اسکولوں کی پالیسی کے پیچھے موجود حکام کے ویزوں کو محدود کرے گا۔
وزیرِ خارجہ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ جبری پالیسی کے تحت تبت کی نوجوان نسل میں مقامی زبان، ثقافت اور مذہبی روایات کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے چینی حکام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ تبت کے بچوں کو حکومت کے زیرِ انتظام بورڈنگ اسکولوں میں لے جانے پر مجبور نہ کریں۔
🚨 #Breaking: US State Dept. to impose visa restrictions on PRC officials for their involvement in forcibly assimilating over a million #Tibetan children in government-run boarding schools.https://t.co/lEBWWcLRn0
— Tibet Rights Collective (@TibetCollective) August 22, 2023
قبل ازیں امریکہ 2021 میں چین پر اس کے علاقے سنکیانگ میں نسل کشی کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔
امریکی حکام اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کہتی رہی ہیں کہ سنکیانگ میں جبری مشقت کے کیمپوں کا ایک وسیع نیٹ ورک ہے جہاں ایغور اقلیت کے لوگوں کو رکھا جاتا ہے۔ چین اس الزام کی تردید کرتا رہا ہے۔
چین کے حکام پر عائد کی گئی حالیہ پابندیوں پر امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ نئی پابندیوں کا اطلاق تبت میں تعلیمی پالیسی میں شامل موجودہ اور سابق اہل کاروں پر ہوگا۔
محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے ان افراد کی شناخت ظاہر نہیں جو ان پابندیوں کی زد میں آئیں گے۔ ترجمان نے ویزا ریکارڈ کے بارے میں امریکہ کے رازداری کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے تفصیلات نہیں بتائیں۔
SEE ALSO: امریکی عہدے دار کی نئی دہلی میں دلائی لاما سے ملاقات پر چین کیوں برہم ہے؟ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ چین اور وہاں کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے موجودہ یا سابق حکام اس پابندی کی زد میں آئیں گے۔
یہ چینی حکام مذہبی رہنماؤں، نسلی گروہوں کے ارکان، حکومت کے مخالف افراد، مزدور رہنماؤں، سول سوسائٹی کے ارکان، انسانی حقوق کے وکلا اور صحافیوں کے خلاف جبری کارروائیوں یا پالیسی کے لیے ذمہ دار ہیں۔
امریکہ نے دسمبر میں دو اعلیٰ سطح کے چینی عہدے داروں وانگ یی اور ژانگ ہونگ بو پر تبت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے الگ الگ پابندیاں عائد کی تھیں۔
چین نے 1951 میں تبت میں فوج کی تعیناتی کی تھی اور اسے ’پر امن آزادی‘ سے تعبیر کیا تھا۔ اس کے بعد سے بیجنگ کا تبت پر کنٹرول برقرار ہے۔
چین کا سرکاری میڈیا تبت کے شہریوں کی ایک خوش باش زندگی کی تصویر کشی کی کوشش کرتا رہتا ہے۔
People celebrate the annual Shoton Festival on Wednesday in Lhasa, #Tibet autonomous region. The festival, also known as Yogurt Festival, is one of the most important traditional holidays in Lhasa. "Sho" refers to "yogurt" in Tibetan, and "ton" means banquet. pic.twitter.com/V1dGMbEgLA
— China Daily (@ChinaDaily) August 16, 2023
چینی حکام نے کہا ہے کہ تبت میں ان کی پالیسیاں مذہبی، سماجی اور نسلی ہم آہنگی پیدا کرنے کی عکاس ہیں۔
’انٹرنیشنل کمپین فار تبت‘ نامی تنظیم کی صدر ٹینچو گیاتسو کہتی ہیں کہ چینی حکام کی جانب سے تبت کے بچوں کو ان کے خاندانوں سے الگ کرنے کی غیر اخلاقی کارروائی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
وہ اس بارے میں مزید کہتی ہیں کہ یہ اقدام تبت کے مکینوں کی طرزِ زندگی کو بدلنے اور یہاں کے باشندوں کو کمیونسٹ پارٹی کے پیرو کاروں میں تبدیل کرنے کے منصوبے کا عکاس ہے۔
Hear from a leading expert on Chinas colonial boarding schools in Tibet, Dr Gyal Lo. China’s ruthless policies targeting Tibetan children presents a significant threat to the long rich history of Tibetan civilisation.#FreeTibet pic.twitter.com/HLjwBS5rbm
— CHINA EXPOSED (@girl_dhinchak) July 20, 2023
واشنگٹن ڈی سی میں چین کے سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بیجنگ چین کے حکام کے خلاف ویزا پابندیوں سے متعلق امریکہ کے اقدامات کی سختی سے مخالفت اور مذمت کرتا ہے۔
چینی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق بورڈنگ اسکول چین کی نسلی اقلیتی کے علاقوں میں اسکولوں کو چلانے کا اہم طریقہ ہے۔
بورڈنگ اسکولوں کے حوالے سے ان کا مؤقف ہے کہ یہ مرکزی طریقہ نسلی اقلیت کے طلبہ کے فاصلے پر اسکول جانے میں دشواری کے مسئلے کو مؤثر انداز سے حل کرتا ہے۔
Boarding schools in the #Tibet autonomous region meet local realities and are considered the most advantageous educational model for local students and families alike, researchers said on Tuesday. #modernization #ChinaPath https://t.co/rY1j69IyoT
— China Daily (@ChinaDaily) August 16, 2023
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے رواں برس فروری میں کہا تھا کہ وہ بہت فکرمند ہیں کہ حالیہ برسوں میں چین تبت کے بچوں کے لیے بورڈنگ اسکولوں کے ایسے وسیع نظام کے پروگرام پر کام کر رہا ہے جس کا مقصد تبت کے شہریوں کو چین کی اکثریت’ ہان‘ ثقافت میں ضم کرنا ہے۔
UN experts alarmed by what appears to be policy of forced assimilation of the Tibetan identity into the dominant Han-Chinese majority through the residential school system.👉 https://t.co/B5Zkn8tnMs pic.twitter.com/BLVxEz7iPY
— UN Special Procedures (@UN_SPExperts) February 6, 2023
ان کے بقول ایسا کرنا بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے معیار کے برعکس ہے۔