مرکزی بینک ملکی معیشت کی براہِ راست پشت پناہی کم کر دے گا

پالیسی سازوں کا کہنا ہے کہ اُنھیں توقع ہے کہ اگلے مہینوں کے دوران وہ بانڈز کی خریداری میں مزید کمی لانے کے سلسلے میں ’نپے تُلے‘ اقدامات کریں گے، لیکن اس کے لیے کوئی نظام الاوقات نہیں دیا گیا۔ برنانکے نے کہا کہ اِس کا دارومدار معیشت میں مزید بہتری آنے پر ہوگا
امریکہ کے مرکزی بینک نے ملکی معیشت کی براہِ راست سہارا دینے کے طریقہٴکار میں کمی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک برس سے زائد عرصے سے، ’فیڈرل رِزرو‘ ہر ماہ 85 ارب ڈالر مالیت کے سکیورٹی بانڈ خریدتا رہا ہے، تاکہ سود کی شرح میں کمی لائی جائے اور روزگار کے ذرائع میں اضافے کو فروغ دیا جا سکے۔

ایسے میں جب دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں رفتہ رفتہ بہتری کے آثار نمایاں ہیں، وفاقی حکومت کے پالیسی سازوں نے بدھ کے روز بتایا کہ جنوری سے سرکار سکیورٹی اثاثوں کی خریداری میں کمی کرکے ہر ماہ 75 ارب ڈالر تک کر دے گی۔


مرکزی بینک کے سربراہ، بن برنانکے نے کہا کہ پالیسی ساز اب یہ سمجھتے ہیں کہ امریکی معیشت مثبت طور پر فروغ پاتی رہے گی، حالانکہ اِسے ’ابھی مزید پیش رفت دکھانی ہے، جب یہ طے کیا جا سکے کہ صورتِ حال تسلی بخش ہے‘۔

پھر بھی، اُنھوں نے یہ پیش گوئی کی کہ ملکی لیبر مارکیٹ میں بہتری جاری رہے گی، ایسے میں جب روزگار کےتقریباً 30 لاکھ نئے مواقع پیدا ہوچکے ہیں، جب ستمبر 2012ء میں اثاثوں کی خریداری کا آغاز کیا گیا۔

بقول اُن کے،’ مختص مالی اخراجات میں کمی لانے کے رجحان کے ممکنہ خاتمے، اور اِن اشاروں کے نمودار ہونے سے کہ اخراجات کا صحت مند رجحان فروغ پا رہا ہے، ہمیں قوی امید ہے کہ معاشی افزائش مضبوط سے مضبوط تر ہوتی چلی جائے گی، جس کے باعث روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے‘۔

سرمایہ کاروں کی طرف سے مرکزی بینک کی پالیسی میں کی جانے والی تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے، جب کہ نیویارک اسٹاک ایکس چینج کے کلیدی اسٹاک انڈیکسز کی قدر میں مرکزی بینک کے اعلان کے چار گھنٹے کے اندراندر ایک فی صد شرح کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ایک بیان میں، مرکزی بینک نے کہا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران، بینک نے معاشی کارکردگی اور لیبر مارکیٹ کی صورتِ حال میں خاصی بہتری کے آثار دیکھے ہیں، جو وسیع تر معیشت کے فروغ سے مطابقت رکھتے ہیں۔

پالیسی سازوں کا کہنا ہے کہ اُنھیں توقع ہے کہ اگلے مہینوں کے دوران وہ بانڈز کی خریداری میں مزید کمی لانے کے سلسلے میں ’نپے تُلے‘ اقدامات کریں گے، لیکن اس کے لیے کوئی نظام الاوقات نہیں دیا گیا۔ برنانکے نے کہا کہ اِس کا دارومدار معیشت میں مزید بہتری آنے پر ہوگا۔

وفاقی محکمہٴ خزانہ نے سود کی شرح کا ہدف صفر کے قریب رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یہ کم شرح جاری رہے گی، جب تک ملک میں بے روزگاری کی شرح، جو اس وقت سات فی صد ہے، مزید کم ہوکر 6.5 فی صد تک نہیں آجاتی۔

کئی ماہ سے، مرکزی بینک اس بات پر غور کرتا آیا ہے آیا معاشی سہارا دینے کے پیکیج کو کم کیا جائے، لیکن ایسے میں جب معاشی رجحان میں کوئی منفی پہلو نمودار ہونے کا کوئی امکان نظر آیا، بینک نے اِس سے اجتناب کیا۔

وفاقی بینک کی نائب سربراہ، جینٹ ییلن، جو سکیورٹی اثاثوں کی خریداری میں کٹوتی لانے کے حق میں رہی ہیں، اُنھیں برنانکے کی جگہ تعنات کیا گیا ہے۔ آئندہ دِنوں کے دوران سینیٹ کی توثیق کے بعد وہ فروری میں اپنا عہدہ سنبھالیں گی۔