چین کے ساتھ کشیدگی کے باوجود امریکہ نے کرونا وائرس کے باعث وطن واپس بلائے گئے مزید 100 سفارت کاروں اور ان کے اہلِ خانہ کو دوبارہ چین بھیج دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق واشنگٹن ڈی سی کے قریب واقع ڈیلس ایئر پورٹ سے خصوصی چارٹر طیارہ سفارتی عملے اور ان کے اہلِ خانہ کو لے کر بدھ کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سول کے لیے روانہ ہوا جہاں سے اُنہیں طبی سہولیات سے آراستہ طیارے کے ذریعے چین کے شہر گوانگ زو بھیجا گیا۔
امریکہ نے فروری میں کرونا کی وبا کے باعث چین کے مختلف شہروں میں تعینات اپنے 1200 کے لگ بھگ سفارتی عملے کو واپس بلا لیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق امریکہ چین کے ساتھ ناکام تجارتی مذاکرات اور ہانگ کانگ سے متعلق اس کی متنازع قانون سازی کے باوجود اپنا تمام سفارتی عملہ چین میں تعینات کرنا چاہتا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید خصوصی پروازوں کے ذریعے باقی ماندہ سفارتی عملے کو بھی چین روانہ کیا جائے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق آئندہ چند روز میں مزید پروازیں امریکی سفارتی اہلکاروں کو لے کر چین کے دارالحکومت بیجنگ، شنگھائی اور گوانگ زو جائیں گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین کو کرونا وائرس کا ذمہ دار ٹھیرانے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تنازعات اور ہانگ کانگ سے متعلق چین کے حالیہ اقدامات کے باعث امریکہ اور چین کے تعلقات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔
تاہم اس کشیدگی کے باوجود واشنگٹن اور بیجنگ کئی ہفتوں سے امریکی سفارت کاروں کی چین واپسی سے متعلق طریقۂ کار پر مذاکرات کر رہے تھے۔ لیکن کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ، قرنطینہ کی شرائط اور جہاز میں مسافروں کی تعداد کے بارے میں دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان اختلاف تھے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی حکام نے چین جانے والے اپنے سفارتی عملے کو بتایا ہے کہ چین نے یہ یقین دہائی کرادی ہے کہ کسی سفارت کار کا ٹیسٹ مثبت آنے پر اُسے اس کے اہلِ خانہ سے الگ نہیں کیا جائے گا۔
امریکی سفیر کی چینی وزارتِ خارجہ طلبی
اُدھر چین کی وزارتِ خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ چین میں تعینات امریکی سفیر کو طلب کر کے ہانگ کانگ سے متعلق امریکی اقدامات پر احتجاج کیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق چین کے نائب وزیرِ خارجہ ژینگ زی گوانگ نے امریکی سفیر ٹیری برینسٹیڈ کو دفترِ خارجہ طلب کر کے صدر ٹرمپ کے ہانگ کانگ سے متعلق ایگزیکٹو حکم نامے پر احتجاج کیا۔
چین کے نائب وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکہ کو ہانگ کانگ میں جمہوریت یا خود مختاری سے زیادہ دلچپسی چین کی ترقی کا عمل روکنے میں ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چینی نائب وزیرِ خارجہ نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ چین سے متعلق اس کے غیر منصفانہ اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور چین کی ترقی کا عمل روکنے سے متعلق امریکہ کی ہر کوشش بھی ناکام ہو گی۔
البتہ امریکی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملاقات کے دوران امریکی سفیر نے ہانگ کانگ سے متعلق چین کے قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین نے ہانگ کانگ کی خود مختاری ختم کر دی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کے اقدامات کے بعد ٹرمپ انتظامیہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ 75 لاکھ نفوس پر مشتمل ہانگ کانگ اب خود مختار نہیں رہا اور اسی لیے امریکہ نے اسے حاصل خصوصی تجارتی حیثیت ختم کر دی ہے۔ بیان میں یہ مطالبہ دہرایا گیا ہے کہ چین ہانگ کانگ سے متعلق اپنے اقدامات واپس لے۔
خیال رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ایک ایگزیکٹو حکم نامے پر دستخط کر کے امریکی کاروباری اداروں کے لیے ہانگ کانگ کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہانگ کانگ اب امریکہ کی تجارتی یا معاشی ترجیحات میں شامل نہیں رہے گا اور اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا جائے گا جو امریکہ چین کے ساتھ کرتا ہے۔