امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ اطلاع انھیں پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر نے دی ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ پاکستان اتحادی افواج کے لیے سپلائی لائنز بحال کر رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اُنھوں نے کہا ہے کہ یہ اطلاع انھیں پاکستانی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے منگل کو ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں دی ہے۔
’’ افغانستان اور خطے میں امن و سلامتی کے وسیع تر مفاد میں پاکستان (نیٹو قافلوں پر) کوئی محصولات وصول نہ کرنے کی پالیسی جاری رکھے گا۔‘‘
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وہ ایک بار پھر نومبر میں پیش آنے والے سلالہ کے سانحے پر اپنے گہرے افسوس اور اس میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی فوجیوں کے لواحقین کے ساتھ مخلصانہ اظہار تعزیت کرتی ہیں۔
’’ہمیں پاکستانی افواج کو ہونے والے جانی نقصان پر افسوس ہے۔ ہم پاکستان اور افغانستان کے ساتھ قریبی تعاون سے مستقبل میں ایسے واقعے کو روکنے کے عزم پر قائم ہیں۔‘‘
اُدھر کابل میں جاری ہونے والے ایک بیان میں نیٹو افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن نے کہا ہے کہ وہ رسد کی راہداری بحال کرنے کے پاکستانی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں جو افغانستان اور خطے کے روشن مستقبل کی پاکستان کی خواہش کا عملی اظہار ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل ایلن نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقاتوں کے لیے حالیہ ہفتوں میں کئی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا۔
’’ان دوروں کا مقصد پاکستان اور ایساف کے درمیان اہم اور مثبت فوجی تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ بات چیت کا یہ سلسلہ دونوں ملکوں کو درپیش چیلنجوں سے نمرد آزما ہونے کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ میں مستقبل میں بھی ایسے موقعوں کا منتظر ہوں گا تاکہ مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے دہشت گردوں کے خلاف ہم آہنگ کارروائیاں جاری رکھی جاسکیں۔‘‘
مزید برآں امریکہ میں پاکستان کی سفیر شیری رحمٰن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی پر سمجھوتے سے دوطرفہ تعلقات میں یقیناً بہتری آئے گی۔
’’ہم وزیر خارجہ کلنٹن کے بیان کو سراہتے ہیں اور اُمید ہے کہ دو طرفہ تعلقات میں اب بہتری آئے گی۔ میں پُراعتماد ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان اہم معاملات بالخصوص افغانستان میں قیام امن پر اتفاق رائے ہوسکتا ہے۔‘‘
پاکستان نے نیٹو رسد کی ترسیل کے لیے اپنی سرحد سات ماہ سے زائد عرصے کے بعد کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گزشتہ سال 26 نومبر کو مہمند ایجنسی کی سلالہ چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے کے بعد یہ پابندی عائد کی گئی تھی جس میں 24 پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اُنھوں نے کہا ہے کہ یہ اطلاع انھیں پاکستانی وزیرِ خارجہ حنا ربانی کھر نے منگل کو ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں دی ہے۔
’’ افغانستان اور خطے میں امن و سلامتی کے وسیع تر مفاد میں پاکستان (نیٹو قافلوں پر) کوئی محصولات وصول نہ کرنے کی پالیسی جاری رکھے گا۔‘‘
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وہ ایک بار پھر نومبر میں پیش آنے والے سلالہ کے سانحے پر اپنے گہرے افسوس اور اس میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی فوجیوں کے لواحقین کے ساتھ مخلصانہ اظہار تعزیت کرتی ہیں۔
’’ہمیں پاکستانی افواج کو ہونے والے جانی نقصان پر افسوس ہے۔ ہم پاکستان اور افغانستان کے ساتھ قریبی تعاون سے مستقبل میں ایسے واقعے کو روکنے کے عزم پر قائم ہیں۔‘‘
اُدھر کابل میں جاری ہونے والے ایک بیان میں نیٹو افواج کے امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن نے کہا ہے کہ وہ رسد کی راہداری بحال کرنے کے پاکستانی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں جو افغانستان اور خطے کے روشن مستقبل کی پاکستان کی خواہش کا عملی اظہار ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل ایلن نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقاتوں کے لیے حالیہ ہفتوں میں کئی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا۔
مزید برآں امریکہ میں پاکستان کی سفیر شیری رحمٰن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی پر سمجھوتے سے دوطرفہ تعلقات میں یقیناً بہتری آئے گی۔
’’ہم وزیر خارجہ کلنٹن کے بیان کو سراہتے ہیں اور اُمید ہے کہ دو طرفہ تعلقات میں اب بہتری آئے گی۔ میں پُراعتماد ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان اہم معاملات بالخصوص افغانستان میں قیام امن پر اتفاق رائے ہوسکتا ہے۔‘‘
پاکستان نے نیٹو رسد کی ترسیل کے لیے اپنی سرحد سات ماہ سے زائد عرصے کے بعد کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گزشتہ سال 26 نومبر کو مہمند ایجنسی کی سلالہ چوکی پر نیٹو کے فضائی حملے کے بعد یہ پابندی عائد کی گئی تھی جس میں 24 پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔