ہلری کلنٹن نے منگل کو ایشیا کے دو ملکی دورے کا آغاز کر دیا ہے جس کے دوران وہ برما بھی جائیں گی، جو گزشتہ 50 برسوں میں کسی امریکی وزیر خارجہ کا اس ملک کا پہلا دورہ ہوگا۔
بدھ کو برما آمد سے قبل ہلری کلنٹن جنوبی کوریا میں بھی قیام کریں گی۔
صدر براک اوباما نے رواں ماہ کہا تھا کہ برما کی حکومت کی جانب سے ’’پیش رفت کی جھلکیوں‘‘ کے جواب میں وہ وزیر خارجہ کو برما بھیج رہے ہیں۔ برما میں کئی دہائیوں پر محیط فوجی حکومت کا خاتمہ مارچ میں ہوا تھا جس کے بعد ملک میں نسبتاً ایک سولین پارلیمان وجود میں آئی۔
مسٹر اوباما نے یہ اعلان کرتے ہوئے برما کی حکومت کی جانب سے جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی سے مذاکرات پر رضا مندی، بعض سیاسی قیدیوں کی رہائی اور سیاسی ماحول میں تبدیلی کا ذکر کیا تھا۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ہلری کلنٹن اپنے دورے میں اُن اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گی جو اُن کا ملک برما میں سیاسی اصلاحات، انسانی حقوق اور قومی مفاہمت کے سلسلے میں کر سکتا ہے۔