امریکہ نے پاسدارانِ انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا

ایران کے پاسداران انقلاب کا ایک دستہ مارچ پاسٹ کرتے ہوئے، فائل فوٹو

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج پیر کے روز ایران کے پاسداران انقلاب کو باضابطہ طور پر ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ امریکہ کے اس غیر معمولی اقدام سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پاسدارانِ انقلاب ایران کی باقاعدہ مسلح افواج کا ایک حصہ ہے جس کی تشکیل 22 اپریل، 1979 کو ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی کے حکم پر کی گئی تھی۔

ایرانی آئین کی رو سے باقاعدہ مسلح افواج سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اندرون ملک امن و امان برقرار رکھنے کی مجاذ ہیں، جب کہ پاسداران انقلاب کی ذمہ داری ایران میں اسلامی جمہوری نظام کا تحفظ ہے۔

پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوری نظام کے تحفظ کے لیے غیر ملکی مداخلت اور کسی ممکنہ فوجی بغاوت کو روکنا بھی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔

پاسداران انقلاب 125,000 اہل کاورں پر مشتمل فوج ہے جس میں بری، بحری اور فضائی حصے شامل ہیں۔ اس کی بحریہ کی شاخ کو خلیج فارس کا مکمل آپریشنل کنٹرول بھی دے دیا گیا ہے۔ پاسداران انقلاب، ایران کی 90,000 اہل کاروں پر مشتمل ’باسیج‘ ملیشیا کو بھی کنٹرول کرتی ہے اور اس کے میڈیا ونگ کا نام ’’سپاہ نیوز‘‘ ہے۔

ایک نظریاتی فوج کے طور پر پاسداران انقلاب نے اپنی تشکیل کے وقت سے ہی ایران کے تمام تر معاشرے میں ایک کلیدی کردار ادا کرنا شروع کر دیا تھا اور یہ کردار سابق صدر احمدی نجیب کے دور میں سماجی، سیاسی، فوجی اور معاشی شعبوں تک پھیل گیا تھا۔ 2009 کے صدارتی انتخاب کے بعد احتجاجی مظاہروں کو دبانے میں بھی اس نے اہم کردار ادا کیا تھا جس کے باعث بعض مغربی تجزیہ کاروں نے یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ پاسداران انقلاب کی سیاسی قوت ایران کے شیعہ مذہبی نظام سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب امریکہ کی طرف سے کسی دوسرے ملک کی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئی آر جی سی (پاسداران انقلاب) ایران کی طرف سے دنیا بھر میں دہشت گردی کا ایجنڈا پھیلانے کا بنیادی ذریعہ ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے واضح ہوتا ہے کہ پاسداران انقلاب سے معاملات رکھنے یا اس کی حمایت کرنے میں کس قدر خطرہ موجود ہے۔ صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ جو کوئی بھی پاسداران انقلاب سے کوئی لین دین رکھتا ہے، وہ خود دہشت گردی کو پھیلانے کا مرتکب ہو رہا ہے۔

امریکہ کی طرف سے یہ اقدام ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی منسوخی کے ایک سال بعد سامنے آیا ہے۔ اس معاہدے کی منسوخی کے بعد امریکہ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں جس سے ایران کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

ایران کا سخت ردِ عمل

ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی اقدام کو اس کی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'پاسدرانِ انقلاب' ایران کے محافظ ہیں۔

منگل کو سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے خطاب میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ 'پاسدرانِ انقلاب' نے 1979ء میں انقلابِ ایران کے دوران عوام کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور امریکہ کو اسی بات کا رنج ہے۔

امریکہ کے حالیہ اقدام کی اطلاعات کے بعد ایران نے خبردار کیا تھا کہ وہ جوابی اقدامات کرے گا۔

ایرانی پارلیمنٹ کے کل 290 ارکان میں سے 255 ارکان کے دستخطوں سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران امریکہ کی طرف سے ہر اقدام کا بھرپور جواب دے گا۔

بتایا جاتا ہے کہ ایران کا بیلسٹک میزائل اور جوہری پروگرام بھی پاسداران انقلاب کے دائرہ اختیار میں ہے۔

ایران خبردار کر چکا ہے کہ اُس کے پاس ایسے میزائل موجود ہیں جو 2,000 کلومیٹر تک اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس سے اسرائیل اور اس ان امریکی فوجی اڈوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں جو اس کی زد میں ہیں۔