امریکی سیاست میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی

  • سارہ زمان
امریکی ریاست نارتھ کیرولینا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے چھیالیسویں قومی کنونشن میں پہلی مرتبہ ایک سو مسلمان مندوبین بھی شرکت کر رہے ہیں
امریکہ میں رہنے والے پاکستانی زندگی کےبہت سے شعبوں میں مسلسل ترقی کر رہے ہیں اور اب ان میں یہ احساس بڑھتا جا رہا ہے کہ امریکہ میں ایک اقلیت کے طور پر کامیاب ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ سیاست کے میدان میں بھی آگے آئیں۔

امریکی ریاست میری لینڈ سے تعلق رکھنے والی رومینا حسن کہتی ہیں کہ یہ ملک ان کا گھر ہے۔

’’جب ہم پاکستانیوں نے امریکہ کو اپنا گھر بنایا ہے اور یہاں رہتے ہیں اور ہم نے یہاں اپنے بچوں کی پرورش کی ہے تو بہت ضروری ہے کہ ہم ان کے سیاسی عمل میں سرگرمی سے حصہ لیں۔ اس عمل میں شامل نہیں ہوں گے تو کوئی بھی ہمیں سنجیدگی سے نہیں لے گا ۔‘‘

امریکی ریاست نارتھ کیرولینا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے چھیالیسویں قومی کنونشن میں پہلی مرتبہ ایک سو مسلمان مندوبین بھی شرکت کر رہے ہیں اور ریاست ورجینیا سے پارٹی کے منتخب رکن ڈاکٹر بابر لطیف کہتے ہیں کہ اس تعداد کو بڑھانے کے لیے ہر سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں۔

’’اس کے لیے عوامی تقریبات، مساجد اور سوشل میڈیا کے ذریعے ووٹر رجسٹریشن کی خاص طور پر کوشش کی جارہی ہے۔‘‘

Your browser doesn’t support HTML5

امریکی سیاست میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی


عام امریکیوں کی طرح پاکستانی اور امریکی مسلمانوں کے لیے بھی اس سال کے صدارتی انتخابات میں معیشت ایک اہم موضوع ہو گی لیکن اس کے علاوہ بھی ایسے کئی امور ہیں جو شاید پاکستانی نژاد امریکیوں کو نومبر میں پولنگ اسٹیشنز جانے پر مجبور کریں۔

ریاست میری لینڈ سے ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن انور حسن کہتے ہیں کہ انتخابات میں مسلمانوں کے لیے سب سے ضروری بات عزت نفس اور مذہبی احترام ہے۔

’’جو یہاں بچے پیدا ہوئے ہیں ان کے ساتھ اگر امتیازی سلوک ہوتا ہے تو وہ اسے قبول نہیں کریں گے اس لیے ضروری ہے کہ ہم ان چیزوں کے لیے کام کریں اور اس پارٹی کے ساتھ کام کریں جو ہمارے لیے ہمارے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔‘‘