امریکی فوج، مذہبی عقائد کے اظہار کی اجازت: ترجمان

ایک فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ ایسی مذہبی التجا کی اجازت دی جاسکتی ہے، ماسوائے اِس بات کےکہ اِس سے فوجی تیاری، مشن کی انجام دہی، یونٹ کی قربت اور بہتر نظم و ضبط پر کسی طرح کوئی نقصان دہ اثر نہ پڑے
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ فوجی اپنےمذہبی عقائد پر منبی علامتی پہچان نمایاں کر سکتے ہیں، مثلاً داڑھی رکھنا یا پگڑی باندھنا، تاوقتیکہ اِس سے ملک کے دفاعی مشن کا حرج نہ ہوتا ہو۔

محکمہٴدفاع کی طرف سے، اب تک مذہبی ہم آہنگی سے متعلق کوئی واضح پالیسی موجود نہیں تھی۔

تاہم، پینٹگان کا کہنا ہے کہ اِس نئی پالیسی کےتحت، کوئی مذہبی کپڑا پہننے، دعا کے لیے وقت مانگنے یا کسی مذہبی روایت پر عمل پیرا ہونے کے لیے فوجی عملہ انفرادی رعایت کی درخواست کر سکتا ہے۔


ایک فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ ایسی مذہبی التجا پر اجازت دی جاسکتی ہے، ماسوائے اِس بات کےکہ اِس سے فوجی تیاری، مشن کی انجام دہی، یونٹ کی قربت اور بہتر نظم و ضبط پر کسی طرح کوئی نقصان دہ اثر نہ پڑے۔

پینٹگان نے کہا ہے کہ ’مذہبی عقائد کے پُر خلوص اظہار‘ کو فوجی خدمات بجا لانے والے کسی اہل کار کے خلاف ’کسی مخالفانہ کارروائی‘ کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔

نئے ضابطوں کےتحت، یہودی فوجی چندیا پر منڈھی چھوٹی ٹوپی پہننے کی اجازت مانگ سکتے ہیں، جب کہ سکھ پگڑی باندھنے اور داڑھی رکھنے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

دیگر فوجی، مخصوص اوقات میں نماز کے لیے وقت مانگ سکتے ہیں، تسبیح ساتھ رکھنے کی اجازت لے سکتے ہیں، یا مذہبی علامتیں یا مذہبی زینت کی کوئی نشانی زیب تن کرسکتے ہیں۔