امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ پاکستان کا ایف-16 پروگرام دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہے اور یہ کوئی نیا پروگرام نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن ڈی سی میں منگل کو بھارتی ہم منصب جے شنکر سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایف-16 طیاروں سے متعلق ایک پروگرام پہلے سے موجود ہے اور یہ کوئی ہتھیاروں کی فراہمی کا نیا پروگرام، نیا منصوبہ یا نیا نظام نہیں ہے۔
ان کے بقول، "جب ہم کسی ملک کے ساتھ فوجی ساز و سامان کی فراہمی کا معاہدہ کرتے ہیں تو اس کی دیکھ بھال کو یقینی بنانا ہماری ذمے داری اور فرائض میں شامل ہے۔"
واضح رہے کہ امریکی محکمۂ خارجہ نے حال ہی میں پاکستان کے ساتھ ایف-16 طیاروں کی مرمت کے 45 کروڑ ڈالر کے ایک معاہدے کی منظوری دی تھی جس پر بھارت نے اعتراض اٹھایا تھا۔
SEE ALSO: امریکہ:پاکستان کے ایف سولہ طیاروں کی مرمت کے لیے 45 کروڑ ڈالر کے معاہدے کی منظوریمنگل کو واشنگٹن ڈی سی میں پریس کانفرنس کے دوران بھی ایف-16 طیاروں کے معاہدے کا معاملہ اٹھایا گیا جس پر امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا ایف سولہ پروگرام اس کی دہشت گردی کے اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے اور یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے کہ خطے میں دہشت گردی کے خطرات موجود رہیں۔ لہٰذا پاکستان کے پاس دہشت گردی سے نمٹنے کی جو صلاحیت ہے وہ سب کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں اور دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے پاکستان فضائیہ کے ایف-16طیاروں کو درپیش تکنیکی مسائل کا خاتمہ ہوگا اور یہ طیارے پاکستان کے دفاع کے لیے مؤثر طور پر استعمال ہوسکیں گے۔
ایف-16 طیاروں کے استعمال اور پاکستان کو درپیش خطرات سے متعلق سوال پر امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر سے اور اس کے پڑوسی ملکوں سے دہشت گردی کے واضح خطرات جنم لے رہے ہیں، چاہے یہ خطرات تحریکِ طالبان پاکستان کی صورت میں ہوں جو پاکستان کو نشانہ بنا رہی ہے بلکہ یہ خطرات داعش خراسان اور القاعدہ کی صورت میں بھی موجود ہیں۔
SEE ALSO: پاکستانی ایف سولہ طیاروں کی مرمت: 'بھارت کو تشویش کی ضرورت نہیں'انہوں نے کہا کہ ''میرے خیال میں پاکستان کو درپیش خطرات واضح ہیں اور سب کے علم میں ہیں۔ لہذا یہ ہم سب کے مفاد میں ہے کہ ہم یہ یقینی بنائیں کہ ہمارے پاس ان خطرات سے نمٹنے کے ذرائع موجود ہیں۔''
پاکستان اور بھارت کے تعلقات سے متعلق سوال پر امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ اپنے دوست ملکوں کے درمیان سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے اختلافات دور کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے کہا کہ امریکی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کافی مفید رہی۔ گزشتہ برس اپریل میں ان سے ملاقات ہوئی تھی لیکن اس کے بعد سے دنیا میں بہت کچھ بدل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اینٹنی بلنکن کے ساتھ ملاقات کے دوران سیاسی تعاون سمیت خطے کے اہم مسائل اور عالمی چیلنجز پر بات چیت ہوئی جن میں یوکرین تنازع اور انڈوپیسیفک کی صورتِ حال قابلِ ذکر ہیں۔