اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے حوثی باغیوں کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ واپس لینے سے جنگ میں تکلیفیں جھیلنے والے یمن کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں آسانی ہو گی۔
عالمی تنظیم کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا جس کے تحت سابقہ انتظامیہ کے حوثی باغیوں کو بیرونی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
ترجمان اسٹیفن دوجیرک نے ایک بیان میں کہا کہ کئی سالوں سے جاری یمن جنگ کے باعث لاکھوں افراد زندہ رہنے کے لیے بین الااقوامی امداد اور برآمدات پر انحصار کرتے ہیں۔
The revocation by the US of Ansarallah as Foreign Terrorist Organization will provide profound relief to millions of Yemenis who rely on humanitarian assistance and commercial imports to meet their basic survival needs. 👇👇👇https://t.co/5EMKZxtcOU
— UN Spokesperson (@UN_Spokesperson) February 6, 2021
انہوں نے کہا کہ اب امریکی فیصلے کے بعد ضروری اشیا کی عوام تک ترسیل بغیر کسی تاخیر کے ممکن ہو سکے گی۔
جنگ کی تباہ کاریوں کے علاوہ اس وقت یمن کو قحط کا بھی شدید خطرہ لاحق ہے اور ترجمان کے مطابق اس موڑ پر کمرشل برآمدات اور انسان دوستی کے تحت بیرون ممالک سے آنے والی امداد کو مناسب مقدار میں جاری رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
ترجمان نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ امریکی اقدام سے ان کوششوں میں مدد ملے گی جو اقوامِ متحدہ اس سیاسی عمل کی بحالی کے لیے کر رہا ہے جس کا مقصد تمام گروہوں کو شامل کر کے یمن کے تنازع کا مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 جنوری کو اپنا عہدہ صدارت چھوڑنے سے صرف ایک دن قبل ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام پر اقوامِ متحدہ کے حکام نے کہا تھا کہ حوثی باغیوں کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو بھوک و افلاس سے متاثرہ ملک یمن میں امدادی کارروائیاں شدید متاثر ہو سکتی ہیں اور یہ ملک بڑے پیمانے پر قحط میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
حکام کے مطابق اس فیصلے سے صدر بائیڈن کی حوثی باغیوں سے متعلق مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ جنہوں نے شہریوں کو نشانہ بنایا اور امریکیوں کو اغوا کیا۔