سائبر ہیکرز کے خلاف نئی تعزیرات کے اختیار کا اعلان

امریکی سائبر سکیورٹی کمان کے سربراہ (فائل)

اس سلسلے میں، مسٹر اوباما نے ایک انتظامی حکم نامے پر باضابطہ دستخط کیے۔ اس موقع پر، اُنھوں نے کہا کہ سائبر سے متعلق خدشات امریکہ کے لیے اصل نوعیت کے معاشی اور قومی سلامتی کے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اُنھوں نے جرمانے کی تفصیل نہیں بتائی

امریکی صدر براک اوباما نے بدھ کے روز ہیکرز کے خلاف نئی معاشی تعزیرات عائد کرنے کے اختیار کا اعلان کیا، جس اقدام کا مقصد زیادہ تر غیر ملکی افراد اور ریاستی تحویل میں کام کرنے والے اداروں کو جوابی طور پر ہدف بنانا ہے، جو امریکی کاروباری اداروں یا صارفین کو نشانہ بناتے ہیں۔

اس سلسلے میں، مسٹر اوباما نے ایک انتظامی حکم نامے پر باضابطہ دستخط کیے۔ اس موقع پر، اُنھوں نے کہا کہ سائبر سے متعلق خدشات امریکہ کے لیے اصل نوعیت کے معاشی اور قومی سلامتی کے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اُنھوں نے جرمانے کی تفصیل نہیں بتائی۔

انتظامی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تعزیرات کا ہدف سائبر حملہ آوروں کو بنایا جائےگا، جو امریکی کمپیوٹر سسٹمز کو قابل ذکر نقصان پہنچا رہے ہیں یا اُن کا ڈیٹا چرانے کے جرم میں ملوث ہیں۔ کمپوٹر نظاموں میں بینک، اہم کاروباری کمپنیاں اور بجلی کی تنصیبات، یا تجارتی رازوں کی چوری، حساس نوعیت کے کاروبار اور صارفین سے متعلق پوشیدہ راز شامل ہیں۔

حالیہ برسوں کے دوران، امریکی کاروباری ادارے سائبر حملوں کی زد میں آئے ہیں، جن میں ہیکرز لاکھوں صارفین کے کریڈٹ کارڈ ریکارڈ کے اندر گھسنے کی کوشش کی ہے، جس میں ہیلتھ کیئر انشورنس، ہارڈ ویئر اسٹورز اور پارچہ جات کے خردہ فروش شامل ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک پوسٹ میں، مسٹر اوباما نے کہا کہ ایرانی ہیکرز نے امریکی بینکوں، جب کہ شمالی کوریا کے سائبر حملہ آوروں نے سونی پکچرز kہو نشانہ بنا کر ڈیٹا کو تباہ کیا اور ہزاروں کمپیوٹرز کو ناکارہ بنا دیا تھا۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ سفارتی ذرائع، تجارتی پالیسی کے وسائل اور قانون نفاذ کرنے والے اداروں کی مدد سے سائبر کو زد میں لانے والے خطرناک عناصر کے ہتھکنڈوں کو ناکارہ بنانے کی کوششیں کی جائیں گی۔