’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘ پر کاپی رائٹ مقدمہ

کیک

ایک فلم ساز کی استدعا ہے کہ ’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘ ایک عام نوعیت کا گیت ہے، اِس لیے اِس پر امریکی ’کاپی رائٹ‘ کا قانون لاگو نہیں ہوتا
وہ گیت جو دنیا بھر کی سالگرہ کی پارٹیوں کی جان ہے، اُس پر اِن دِنوں نیو یارک میں قانونی چارہ جوئی جاری ہے۔

ایک فلم ساز کی استدعا ہے کہ ’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘ ایک عام نوعیت کا گیت ہے، اِس لیے اِس پر امریکی ’کاپی رائٹ‘ کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔

فلم ساز، جینیفر نیلسن نے کاپی رائٹ کےدعوے دار مالکوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ اِس گیت کو اپنی ایک نئی ڈاکیومنٹری میں شامل کریں، جِس کا عنوان ’ہیپی برتھ ڈے‘ ہو۔

وہ کہتی ہیں کہ اُنھیں کہا گیا ہے کہ وہ ’وارنر/چیپل‘ نامی ایک اشاعتی ادارے کو، جو وارنر میوزک گروپ سے منسلک ہے، 1500ڈالر ادا کریں۔

سریلےالفاظ کے اِس مجموعے کو ’گُڈ مارننگ ٹو آل‘ کے عنوان سے 100برس قبل دو بہنوں، پیٹی اور مِلڈریڈ ہِل نے کمپوز کیا۔ برسوں کے سفر کے بعد، یہ کمپوزیشن اپنی موجودہ ہیئت میں تبدیل ہوئی، جو ’گِنیس بُک آف ریکارڈز‘ میں انگریزی زبان کے سب سے زیادہ زبان زدِ عام گیت کا درجہ حاصل کرنے کے طور پر درج ہے، جِس کا متعدد زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔

مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گیت ’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘ اصل نغمے کی حسب منشا عوامی تبدیلی کا نام ہے، اِس لیے یہ عام ملکیت تصور ہوگی۔

مس نیلسن کے وکیل نے کہا ہے کہ مقدمے میں ’وارنر/چیپل’سے تقاضا کیا گیا ہے کہ گذشتہ چار برسوں کے دوران اِس گیت کے لیے وصول کردہ تمام فیس واپس کی جائے، جِس کی مالیت انداز ً 20 لاکھ ڈالر سالانہ بنتی ہے۔

وانر/چیپل کے ترجمان نے اِس سلسلے میں بیان دینے سے گریز کیا۔