امریکی قونصل جنرل گریس شیلٹن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امریکی حکومت کی معاونت سے متعدد پروگرام کامیابی سے جاری ہیں۔
ان پروگرامز کے لئے امریکی حکومت نے باقاعدہ فنڈز مختص کئے ہیں؛ اُنہی میں سے ایک’ امریکی سفیر فنڈ برائے ثقافتی تحفظ‘ ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی لٹریچر فیسٹیول میں ایک سیشن کی نظامت کے دوران کیا۔ سیشن کا موضوع تھا ’پاکستان اور جنوبی ایشیا کا ثقافتی ورثہ اور اس کا تحفظ‘۔
نشست کے شرکا میں نارتھ کیرولائنا سینٹرل یونیورسٹی کے ڈاکٹر میتھیو کک، ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی یاسمین لاری، فنڈ برائے ثقافتی تحفظ کی ماہر ڈاکٹر لارا ٹیڈ یسکو اور نامور کلاسیکل ڈانسر شیما کرمانی شامل تھیں۔
قونصل جنرل نے بتایا کہ ’امریکی سفیر کا فنڈ برائے ثقافتی تحفظ‘ امریکی کانگریس کی درخواست پر قائم کیا گیا تھا۔ یہ فنڈ دنیا کے 120 سے زائد ممالک میں روایتی اور ثقافتی مقامات، اشیاء اور فنون کے تحفظ میں مدد دیتا ہے۔‘
انہوں نے فنڈ کے تحت پاکستان میں 19 تاریخی مقامات کے تحفظ میں امریکی حکومت کے کردار پر روشنی ڈالی۔
ان مقامات میں ٹیکسلا کا قدیم شہر، لاہور قلعے میں عالمگیری دروازہ، منوڑا جزیرے پر ورون دیو مندر اور ٹھٹھہ میں مکلی کا تاریخی قبرستان شامل ہیں۔
دوسری جانب امریکی قونصلیٹ کراچی کی ترجمان شرلینا حسین مورگن نے بھی ایک سیشن میں حصہ لیا جس کا عنوان ’پاکستان میں تخلیقی فنون کا مستقبل، فلم، فیشن اور موسیقی‘ تھا۔ سیشن میں منشا پاشا، زیب بنگش اور ماہین کریم جیسی نامور پاکستانی شخصیات نے شرکت کی۔