چینی جیل میں تبتی راہب کے انتقال پر امریکی کانگریس نالاں

جیمز میکگورن

جیمز میکگورن نے کہا کہ انھوں نے اپریل تنزین کو طبی سہولت فراہم کرنے کے لیے محکمہ خارجہ سے چین کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا کہا تھا۔ " لیکن اب ہمیں ایک اور تبتی رہنما کی موت کا سامنا ہے۔"

امریکی کانگریس کے ارکان نے چین کی جیل میں قید ایک معروف تبتی راہب کے انتقال پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے بیجنگ پر زور دیا ہے کہ وہ تبت سے متعلق اپنی "ہتک آمیز" پالیسوں بند کرے۔

قانون سازوں نے اپنے معمول کی کارروائی شروع کرنے سے پہلے تنزن ڈیلک رنپوچے کے انتقال ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

قانون ساز جیمز میکگورن نے کہا کہ انھوں نے اپریل تنزین کو طبی سہولت فراہم کرنے کے لیے محکمہ خارجہ سے چین کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا کہا تھا۔ " لیکن اب ہمیں ایک اور تبتی رہنما کی موت کا سامنا ہے۔"

ایوان نمائندگان میں ہونے والی ایک سماعت میں ہالی ووڈ کے معروف اداکار اور تبت کی آزادی کے ایک بڑے حامی رچرڈ گیئر کا کہنا تھا کہ تنزین ڈیلک کی موت اس بات کا یاد دہانی ہے کہ "ہمیں کس سے واسطہ پڑا ہے۔"

ان کے بقول چین کی حکومت تنزین کی طرف سے طاقت کی اساس بنانے پر خوفزدہ تھی۔ "ان (تنزین) کے ہزاروں شاگر تھے، تبتی بھی اور چینی بھی، اور میرا خیال ہے یہی بنیادی مسئلہ تھا۔"

تنزین کی موت کی خبر مقامی حکام نے اتوار کو ان کے اہل خانہ کو دی۔ وہ 13 سال سے جیل میں تھے جس کے بارے میں ان کے حامیوں کا خیال ہے کہ انھیں سیاسی انتقال کا نشانہ بنایا گیا۔

محکمہ خارجہ تواتر سے تنزین کی رہائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے اور اب اس نے بیجنگ پر زور دیا ہے کہ وہ تنزین کی موت کی وجوہات کی تحقیقات کر کے عوام کو اس سے آگاہ کرے۔