شام: کیمیائی حملے میں 100 افراد ہلاک، امریکہ کی مذمت

منگل کو ادلب میں ہونے والے کیمیائی حملے کے بعد زہریلی گیس سے متاثرہ افراد جائے واقعہ پر طبی امداد کے منتظر ہیں۔

امریکہ نے شام میں ایک مبینہ کیمیائی حملے میں درجنوں افراد کی ہلاکت کی مذمت کی ہے لیکن ساتھ ہی واضح کیا ہے کہ صدر بشار الاسد "شام میں ایک سیاسی حقیقت" ہیں۔

منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤس کے ترجمان شون اسپائسر کا کہنا تھا کہ عورتوں اور بچوں سمیت شام کے معصوم لوگوں پر کیمیائی حملہ ایک قابلِ مذمت کارروائی ہے جس سے مہذب دنیا چشم پوشی نہیں کرسکتی۔

شام کے شمالی صوبے ادلب میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقے پر منگل کی صبح ایک فضائی حملے میں لگ بھگ 100 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

برطانیہ میں قائم تنظیم سیرین آبزرویٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملہ شام یا روس کے فوجی طیاروں نے کیا تھا جنہوں نے علاقے پر کیمیائی بم گرایا۔

آبزرویٹری کے مطابق زہریلی گیس سے ساڑھے تین سو سے زائد افراد متاثر بھی ہوئے ہیں۔

خبر رساں اداروں کے مطابق حالیہ حملہ شام میں 2013ء کے بعد سب سے ہلاکت خیز کیمیائی حملہ ہے۔ اس سے قبل 2013ء میں دارالحکومت دمشق کے ایک نواحی علاقے میں زہریلی گیس کے حملے کے نتیجے میں 1500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس حملے کو اس وقت کے امریکی صدر براک اوباما نے "سرخ لکیر" قرار دیتے ہوئے شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف فضائی حملوں کی دھمکی دی تھی لیکن وہ اپنی اس دھمکی پر عمل درآمد میں ناکام رہے تھے۔

منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤس کے ترجمان شون اسپائسر نے موقف اختیار کیا کہ منگل کو ہونے والے حملے پر اوباما حکومت کی "کمزوری اور کم ہمتی" کو موردِ الزام ٹہرانا چاہیے۔

ترجمان نے الزام عائد کیا کہ اگر صدر اوباما کیمیائی حملوں کو "سرخ لکیر" قرار دینے سے متعلق اپنے بیان پر عمل درآمد کرتے تو منگل کا حملہ نہ ہوتا۔

ایک سوال کے جواب میں وہائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ماضی میں امریکہ کو شام میں حکومت کی تبدیلی کے کئی مواقع ملے تھے لیکن اب شام کی صورتِ حال بالکل مختلف صورت اختیار کرچکی ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے اپنے ایک بیان میں کیمیائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ ظاہر کرتا ہے کہ صدر بشار الاسد "کھلی جارحیت اور وحشت" پر اتر آئے ہیں۔

ٹلرسن نے اپنے بیان میں روس اور ایران پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بشار الاسد کو لگام ڈالنے میں ناکام رہے ہیں۔

بیان میں امریکی وزیرِ خارجہ نے ایران اور روس سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ شامی حکومت پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں تاکہ"ایسا خوف ناک حملہ" دوبارہ نہ ہو۔