امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کے مطابق بدقسمتی سے رواں ہفتے پاکستان سے "غیرت کے نام پر" قتل کے بارے میں یہ تیسری اطلاع ہے
امریکہ نے پاکستان میں لاہور ہائی کورٹ کے باہر خاتون کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ملزمان کو جلد پاکستانی قوانین کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ اس واقعے پر پاکستانی قائدین کی طرف سے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کا نوٹس لے کر فوری کارروائی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو امریکہ خوش آئند قرار دیتا ہے۔
منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر ایک خاتون کو اس کے والد اور بھائیوں نے اینٹیں مار مار کر ہلاک کردیا تھا۔ یہ وحشیانہ اقدام انھوں نے لڑکی کی اپنی مرضی سے شادی کرنے پر کیا۔
اس واقعے کے منظر عام پر آنے کے بعد نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس کی شدید مذمت کی گئی۔
جین ساکی کے مطابق بدقسمتی سے رواں ہفتے پاکستان سے "غیرت کے نام پر" قتل کے بارے میں یہ تیسری اطلاع ہے۔ " ہمیں پاکستان سمیت دنیا میں خواتین اور بچیوں کے خلاف ہونے والے تشدد پر بدستور تشویش ہے۔ ہمیں خاص طور پر روایت کے نام اور دیگر ناانصافیوں کے تحت ہونے والے تشدد کے واقعات پر تشویش ہے۔"
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہونے والی قانون سازی کو امریکہ سراہتا ہے اور " ہم ان قوانین پر مکمل عملدرآمد کے لیے پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ عوام میں اس متعلق شعور اجاگر کرنے خصوصاً پاکستان کے دیہی اور قبائلی علاقوں میں ان قوانین سے آگاہی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔"
جمعرات کو پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے اس کی فوری رپورٹ طلب کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی موجودگی میں ایسا بہیمانہ قتل کسی طور قابل برداشت نہیں اور اس میں ملوث افراد کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
اقوام متحدہ کی حقوق انسانی سے متعلق اعلیٰ ترین عہدیدار نوی پلے نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔
پاکستان میں ہر سال غیرت کے نام ایک ہزار سے زائد خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے جب کہ ناقدین کے بقول یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بہت سے واقعات منظر عام پر ہی نہیں آتے۔
واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ اس واقعے پر پاکستانی قائدین کی طرف سے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کا نوٹس لے کر فوری کارروائی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو امریکہ خوش آئند قرار دیتا ہے۔
منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر ایک خاتون کو اس کے والد اور بھائیوں نے اینٹیں مار مار کر ہلاک کردیا تھا۔ یہ وحشیانہ اقدام انھوں نے لڑکی کی اپنی مرضی سے شادی کرنے پر کیا۔
اس واقعے کے منظر عام پر آنے کے بعد نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس کی شدید مذمت کی گئی۔
جین ساکی کے مطابق بدقسمتی سے رواں ہفتے پاکستان سے "غیرت کے نام پر" قتل کے بارے میں یہ تیسری اطلاع ہے۔ " ہمیں پاکستان سمیت دنیا میں خواتین اور بچیوں کے خلاف ہونے والے تشدد پر بدستور تشویش ہے۔ ہمیں خاص طور پر روایت کے نام اور دیگر ناانصافیوں کے تحت ہونے والے تشدد کے واقعات پر تشویش ہے۔"
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہونے والی قانون سازی کو امریکہ سراہتا ہے اور " ہم ان قوانین پر مکمل عملدرآمد کے لیے پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ عوام میں اس متعلق شعور اجاگر کرنے خصوصاً پاکستان کے دیہی اور قبائلی علاقوں میں ان قوانین سے آگاہی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔"
جمعرات کو پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نے بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے اس کی فوری رپورٹ طلب کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی موجودگی میں ایسا بہیمانہ قتل کسی طور قابل برداشت نہیں اور اس میں ملوث افراد کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
اقوام متحدہ کی حقوق انسانی سے متعلق اعلیٰ ترین عہدیدار نوی پلے نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔
پاکستان میں ہر سال غیرت کے نام ایک ہزار سے زائد خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے جب کہ ناقدین کے بقول یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بہت سے واقعات منظر عام پر ہی نہیں آتے۔