امریکہ نے پاکستان میں موجود تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی طرف سے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے ارادے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
منگل کو واشنگٹن میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران حافظ سعید کے اس ارادے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان محکمۂ خارجہ ہیتھر نیورٹ کا کہنا تھا کہ حافظ سعید لشکر طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں جسے امریکہ ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتا ہے اور ان کی گرفتاری میں معلومات کے لیے ایک کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔
"ہماری پاکستانی حکومت سے متعدد بار بات ہو چکی ہے۔۔۔ وہ (حافظ سعید) نظر بند تھے۔ پاکستان نے حال ہی میں انھیں رہا کیا ہے اور اب ایسا کہا جا رہا ہے کہ وہ انتخاب لڑ رہے ہیں۔ میں یہ واضح کر دینا چاہتی ہوں کہ انھیں انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد والوں کے لیے ایک کروڑ ڈالر کا انعام ہے۔۔۔ یقییناً ہمارے تحفظات ہیں کہ وہ اب انتخاب لڑ رہے ہیں۔"
حافظ سعید کو رواں سال کے اوائل میں نظر بند کر دیا گیا تھا لیکن گزشتہ ماہ ہی عدالت نے عدم ثبوت کی بنا پر ان کی نظر بندی میں توسیع نہ دیتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
امریکہ اور بھارت لشکرِ طیبہ کو 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں لیکن حافظ سعید اس میں کسی بھی طرح ملوث ہونے کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔
حافظ سعید کی نظر بندی ختم کرنے پر بھارت کی طرف سے بھی شدید ردِ عمل کا اظہار کیا گیا تھا لیکن پاکستان کا مؤقف ہے کہ ان کے ہاں عدالتیں آزاد ہیں جو ملک کے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔
حافظ محمد سعید نے چند روز قبل کہا تھا کہ ان کی جماعت 2018ء میں آئندہ انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان نیورٹ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا امریکہ نے حافظ سعید سے متعلق پاکستان کو کوئی ثبوت فراہم کیے ہیں تو اس پر ترجمان کا کہنا تھا کہ "یہ تنظیم ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔۔۔ میں (شواہد) کے بارے میں بات نہیں کروں گی یہ میرے متعلقہ نہیں ہیں۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس جو انٹیلی جنس معلومات ہوگی اس کا ہم نے پاکستان کے ساتھ تبادلہ کیا ہوگا۔ اور مجھے امید ہے کہ وہ (پاکستانی) درست کام کریں گے۔"