محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ واضح طور پر اِن ہتھیاروں کے استعمال سے شدید نقصان پہنچانا اور زیادہ سے زیادہ ہلاکتیں مقصود تھا
واشنگٹن —
ایرانی ہتھیاروں کی رسد سے لدے ایک بحری جہاز کو قبضے میں لینے پر امریکہ نےیمن کو سراہا ہے۔ ہتھیاروں کی یہ کھیپ بظاہر شمالی یمن کےباغیوں کو فراہم کی جارہی تھی۔
امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریا نُلینڈ نے ہفتے کے روز بتایا کہ حکومت یمن نے جو تفتیش کی ہے اُس سے پتا چلتا ہے کہ جہاز پر یہ ہتھیار ایران میں رکھے گئے تھے۔
امریکی بحریہ اور یمن کےکوسٹ گارڈز نے اِس جہاز کو گذشتہ ماہ بحیرہٴعرب میں روکا تھا۔ اِس میں ہتھیار بھرے ہوئے تھے جِن میں پورٹ ابیل طیارہ شکن میزائل، گولہ بارود اور راکٹ سے داغے جانے والے دستی بم شامل ہیں۔
محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ واضح طور پر اِن ہتھیاروں کے استعمال سے شدید نقصان پہنچانا اور زیادہ سے زیادہ ہلاکتیں مقصود تھا۔
ہفتے کے روز نُلینڈ نے ایک بیان میں یمن کی طرف سے اِس واقع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی استدعا کو بھی سراہا ہے، اورکہا ہے کہ اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن اپنےاقتدارِ اعلیٰ کو لاحق خطرات کو ناکام بنانے، اپنی سیاستی پیش رفت اور علاقائی استحکام کے بارے میں چوکنہ ہے۔
عالمی ادارے کی طرف سے کی جانے والی تفتیش سے اِس بات کا تعین ہوگا آیا یہ کھیپ کہاں سے بھیجی گئی تھی۔
محکمہٴ خارجہ کا کہنا ہے کہ بحری جہاز کے نقطہٴ آغاز اور اِس میں بھرا ہوا سامان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ چھ قراردادوں کی سریح خلاف وزری کی نشاندہی کرتا ہے، جِس میں ایران پر ہتھیار فروخت کرنے پر پابندی ہے۔
امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریا نُلینڈ نے ہفتے کے روز بتایا کہ حکومت یمن نے جو تفتیش کی ہے اُس سے پتا چلتا ہے کہ جہاز پر یہ ہتھیار ایران میں رکھے گئے تھے۔
امریکی بحریہ اور یمن کےکوسٹ گارڈز نے اِس جہاز کو گذشتہ ماہ بحیرہٴعرب میں روکا تھا۔ اِس میں ہتھیار بھرے ہوئے تھے جِن میں پورٹ ابیل طیارہ شکن میزائل، گولہ بارود اور راکٹ سے داغے جانے والے دستی بم شامل ہیں۔
محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ واضح طور پر اِن ہتھیاروں کے استعمال سے شدید نقصان پہنچانا اور زیادہ سے زیادہ ہلاکتیں مقصود تھا۔
ہفتے کے روز نُلینڈ نے ایک بیان میں یمن کی طرف سے اِس واقع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی استدعا کو بھی سراہا ہے، اورکہا ہے کہ اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن اپنےاقتدارِ اعلیٰ کو لاحق خطرات کو ناکام بنانے، اپنی سیاستی پیش رفت اور علاقائی استحکام کے بارے میں چوکنہ ہے۔
عالمی ادارے کی طرف سے کی جانے والی تفتیش سے اِس بات کا تعین ہوگا آیا یہ کھیپ کہاں سے بھیجی گئی تھی۔
محکمہٴ خارجہ کا کہنا ہے کہ بحری جہاز کے نقطہٴ آغاز اور اِس میں بھرا ہوا سامان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ چھ قراردادوں کی سریح خلاف وزری کی نشاندہی کرتا ہے، جِس میں ایران پر ہتھیار فروخت کرنے پر پابندی ہے۔