داعش کے خلاف بمباری میں معصوم لوگوں کا تحفظ ضروری ہے: امریکی کمانڈر

فائل فوٹو

انہوں نے مزید کہا کہ،" ایسی بلاامتیاز  بمباری  جس میں  ہم اس بات کا خیال نہ رکھیں کہ کیا ہم معصوم (لوگوں)  کو مار رہے ہیں یا جنگجوؤں کو مار رہے ہیں، یہ ہماری اقدار کے خلاف ہے"۔

عراق اور شام میں داعش کے خلاف اتحادی فورسز کی کمانڈ کرنے والے امریکی کمانڈر نے اس خیال کو مسترد کر دیا ہے کہ امریکی فورسز شام اور عراق میں اس دہشت گرد گروپ کے خلاف (کارپٹ بمباری) یعنی بلاامتیاز اور شدید بمباری کریں۔

فوج کے لیفٹینٹ جنرل سین میک فارلینڈ نے پیر کو بغداد میں نامہ نگاروں کو ایک بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ "ہم ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہیں اور ہمارے کچھ رہنما اصول ہیں، آخر کار صرف اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آیا آپ جیتں یا ہاریں۔ لیکن اس سے فرق پڑتا ہے کہ آپ کس طرح جیتں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ایسی بلاامتیاز بمباری جس میں ہم اس بات کا خیال نہ رکھیں کہ کیا ہم معصوم (لوگوں) کو مار رہے ہیں یا جنگجوؤں کو مار رہے ہیں، یہ ہماری اقدار کے خلاف ہے، یہ کچھ کرنے کا الزام شام کے شمال مغرب میں روسیوں پر عائد کیا جاتا ہے"۔

شامی حکومت پر بھی عام شہریوں کے خلاف بلاامتیاز بمباری کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

ریپبلکن صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ٹیکساس کے سینٹر ٹیڈ کروز نے کہا تھا کہ اگر داعش کا معاملہ ہو تو امریکہ ان کے خلاف " بلا امتیاز بمباری کر کے ان کا نام و نشان مٹا دے "۔

امریکی فوجی عہدیدار کئی بار اس بات کا اعادہ کر چکے ہیں کہ امریکہ کی فضائی کارروائی جنگی تاریخ میں (اہداف کو نشانے بنانے کی) بہت زیادہ درست کارروائی ہے۔

امریکہ نے داعش کے خلاف اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر شام اور عراق میں فضائی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جن میں اس انتہا پسند گروپ کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کیا جا چکا ہے۔