شنگھائی میں جوہری مواد کا پتہ لگانے والے جدید نظام کی تنصیب

شنگھائی میں جوہری مواد کا پتہ لگانے والے جدید نظام کی تنصیب

امریکہ اور چین نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے مواد کی غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کی عالمی کوششوں کے سلسلے میں شنگھائی کی بندر گاہ پر تابکار مواد کا کھوج لگانے والا نظام نصب کردیا ہے۔

جانچ پڑتال کے نئے نظام سے یانگ شان بندرگاہ پر سامان کی جامع تلاشی سہولت فراہم ہوگئی ہے۔ چین کی اس بندرگاہ کاشمار گہرے پانیوں کی دنیا کی چند اہم بندرگاہوں میں کیا جاتا ہے۔

اس نظام کی تنصیب امریکہ کی اس مہم کا حصہ ہے جس کے تحت 2015ء تک دنیا کی سو سب سے بڑی بندرگاہوں پر جوہری مواد کا کھوج لگانے والے آلات نصب کیے جائیں گے۔ ان ایک سو بڑی بندرگاہوں کے ذریعے نصف عالمی تجارت ہوتی ہے۔

نئے نظام کی افتتاحی تقریب میں امریکہ کے جوہری تحفظ کے قومی ادارے کے ایک اعلیٰ عہدے دار تھامس ایگوسٹینو نے جوہری دہشت گردی کے مقابلے اور غیر قانونی جوہری مواد کی ترسیل روکنے کے چینی حکومت کے عزم کی تعریف کی۔

امریکہ اور چین کے عہدے دارجوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے منسلک مسائل پر ہمیشہ متفق نہیں ہوتے، لیکن دنیا کی ان دو اہم طاقتوں کے درمیان شمالی کوریا کی جوہری سرگرمیوں کی روک تھام پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

چین ایران پر یک طرفہ پابندیاں لگانے کے خلاف ہے ، جب کہ امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام روکنے کے لیے ایسا کیا جانا ضروری ہے۔