سائبر حملے، امریکہ نے شمالی کوریا کے پروگرامر پر الزام عائد کر دیا

فائل

حالیہ برسوں کے دوران، شمالی کوریا کی جانب سے سائبر حملوں کا ایک سلسلہ جاری رہا ہے، جس ضمن میں، امریکہ کے وفاقی استغاثے نے جمعرات کے روز شمالی کوریا کے ایک کمپیوٹر پروگرامر کے خلاف فرد ِجرم عائد کرنے کا اعلان کیا۔

اِس سازش میں سال 2014 میں ’سونی پیکچرز انٹرٹینمنٹ‘ کی ہیکنگ کا معاملہ اور سنہ 2016 میں بنگلہ دیش کی مرکزی بینک پر کیا گیا حملہ شامل ہے۔

وکلائے استغاثہ نے ہیکر کے نام کی شناخت پارک جِن ہیوک کے نام سے کی ہے۔

وہ ایک پروگرام ہے جو ’چوسن ایکسپو‘ نامی ادارے میں کام کر چکا ہے، جو شمالی کوریا کی حکومت کے لیے کام کرنے والی ایک مبینہ کمپنی ہے۔

پارک اور اُن کا گروپ، جس میں دیگر شناخت نہ کردہ ہیکرز شامل ہیں، اُن پر الزام ہے کہ گروپ نے ایک ’’وسیع تر، اور ایک کثیر عرصے سے جاری سازش‘‘ کر رکھی تھی۔

شمالی کوریا، چین اور دیگر ملکوں سے ہیکنگ کی یہ کارستانی کرتے ہوئے، یہ گروپ کمپیوٹروں میں گھُس کر اور تاروں کے گورکھ دھندے کی دھوکہ دہی میں ملوث رہا ہے۔

پارک پر ’وائر فراڈ‘ اور سازش کا الزام ہے کہ وہ کمپیوٹر سے متعلق فراڈ میں ملوث رہا ہے؛ اور اِس وقت روپوش ہے۔

’ایف بی آئی‘ نے اُن کے لیے ’روپوش کی تلاش‘ کا ایک پوسٹر جاری کر دیا ہے۔

امریکہ کے محکمہٴ خزانہ نے اِس سازش کے معاملے پر پارک اور ’چوسن ایکسپو‘ کے خلاف تعزیرات کا اعلان کیا ہے۔