یمن سے کارگو جہاز وں کی پروازیں معطل

.

امریکی صدر براک اوباما کے انسداد دہشت گردی کے مشیر جان برینن نےکہا ہے کہ یمن سے ہوائی راستے کے ذریعے دھماکہ خیز مواد امریکہ بھجوانے کے واقعہ کے بعد یمن سے امریکہ آنے والے تمام کارگو جہاز وں کی پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔

یمن سے ہوائی راستے کے ذریعے دھماکہ خیز مواد امریکہ بھجوانے کے واقعہ کے بعد یمن سے امریکہ آنے والے تمام کارگو جہاز وں کی پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔

امریکی اور برطانوی حکام ہوائی جہازوں کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے والےسامان کی سکریننگ میں اضافہ کرنے اور دہشت گردی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے اقدامات پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔

امریکی صدر براک اوباما کے انسداد دہشت گردی کے مشیر جان برینن نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا کہ ہمیں یہ فرض کر لینا چاہیے کہ کارگو جہازوں پر اور بم بھی ہو سکتے ہیں اور امریکہ بہتر طور پر جاننا چاہتا ہے کہ اور کیا ادھر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال یمن سے امریکہ آنے والی کارگو پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔

برطانوی ہوم سیکرٹری تھریسا مے نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت ائر کارگو کی سکریننگ بہتر کرنے پر غور کر رہی ہے۔

دریں اثنا یمنی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے پارسل بم بھجوانے کے شبہ میں جس خاتون کوحراست میں لیا تھا اسے رہا کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی کی طالبہ حنان السماوی اور اس کی والدہ کوہفتے کے روزدارالحکومت صنعیٰ سےگرفتار کیا گیا تھا۔حکام نے انہیں رہا کرنے کی وجہ نہیں بتائی۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کارگو کے ذریعے بم بھیجنے کے منصوبے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ القاعدہ کی کارروائی ہے۔ جان برینن نےایک اور انٹرویو میں کہا کہ دھماکہ خیز مواد کےماہرین کا خیال ہے کہ یہ بم بھی اسی شخص کے تیار کردہ ہیں جس نے گزشتہ دسمبر میں ڈیٹرائٹ جانے والے جہاز کو دھماکے سےاڑانے کے لئے بم تیار کیا تھا۔

سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ بم ابراہیم حسن العسیری کے تیار کردہ ہیں جو یمن میں القاعدہ کا رکن ہے ۔ انہیں شبہ ہے کہ سن 2009میں سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ محمد بن نایف پر جس بم سے حملہ کیا گیا تھا اس کی تیاری میں بھی ابراہیم کا ہاتھ تھا۔