ایوانِ نمائندگان میں 1.1 ٹرلین ڈالر کا بجٹ منظور

یہ اخراجاتی منصوبہ تقریباً 1600 صفحات پر محیط ہے، جو ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک پارٹی سے متعلق رکھنے والے منقسم قانون سازوں کے مابین ہونے والےسمجھوتے پر مبنی ہے، جس میں حکومت کے مختص وسیع پروگراموں کے لیے 1.1 ٹرلین ڈالر کی رقوم فراہم ہوں گی
امریکی ایوانِ نمائندگان نے مالی سال 2014ء کے لیے 1.1 ٹرلین ڈالر کا بجٹ منظور کر لیا ہے، جِس اقدام کے ذریعے حکومت کے شٹ ڈاؤن کے خطرے کو ٹالنا ممکن ہو گیا ہے۔

بدھ کے روز ایوان میں بِل کے حق میں 359 جب کہ مخالفت میں 67 ووٹ پڑے۔

اب یہ بِل سینیٹ کے سامنے پیش ہوگا، جہاں اِسی ہفتے کے اواخر میں اِس کے منظور ہونے کی توقع ہے، جِس کے بعد، اِسےقانون کا درجہ دینے کے لیے، صدر براک اوباما کے دستخط کے لیے پیش کیا جائے گا۔

اخراجات کا یہ منصوبہ ایک سیاسی سمجھوتے پر مبنی قانون سازی ہے، جِس پر مقسم ریپبلیکنز اور ڈیموکریٹ قانون ساز رضامند ہوئے ہیں، اور اِس میں حکومت کے متعدد پروگراموں کے لیے رقوم مختص ہوں گی۔

اِس قانون سازی میں صدر براک اوباما کے فخریہ صحت کی نگہداشت کے پروگرام اور افغانستان میں امریکی فوج کی کارروائیوں کے لیے رقوم رکھی گئی ہیں۔

اِس منصوبے کے تحت، ملکی دفاع اور داخلی پروگراموں پر اُٹھنے والے اخراجات میں ازخود کمی سے بچنے کا اقدام کیا گیا ہے۔

باقی معاملات پر، کانگریس اور وائٹ ہاؤس کے درمیان اتفاقِ رائے پیدا نہ ہونے کی صورت میں، 2011ء کا قانون، جِس میں فنڈنگ کی از خود کٹوتی کی شق موجود ہے، لاگو ہو جائے گی۔

ادھر، گذشتہ منگل کو سینیٹ میں بے روزگاری الاؤنس پر ہونے والی بحث تعطل کا شکار ہوگئی تھی اور امکان یہ ہے کہ جنوری کے اواخر تک کے لیے اِس معاملے پر فی الحال بحث رُک گئی ہے۔

اپنی حالیہ تقاریر میں، مسٹر اوباما نے ملک کےمحنت کے شعبے کو فروغ دینے اور دولت مند امریکیوں اور عام کارکنوں کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے پر دھیان مرکوز کیا ہوا ہے۔

دسمبر میں ملک میں بے روزگاری کی شرح میں 6.7 فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی،جو پانچ برس میں آنے والی سب سے زیادہ کمی ہے۔