امریکہ: امتحان میں دھوکہ دہی کے الزام میں چار چینی طالب علم گرفتار

بوسٹن کے قائم مقام اٹارنی جنرل ولیم وینرب

چین سے تعلق رکھنے والے تین طالب جنہوں نے 2015ء اور 2016ء میں امریکہ کے کالجوں میں داخلہ کے لیے در کار انگریزی زبان کا ٹیسٹ، دینے کے لیے ایک اور چینی طالب علم کو رقم ادا کی تھی، اُنھیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ان تینوں طالب عملوں کو امریکہ کی معروف یونیورسٹیوں میں داخلہ مل گیا۔

امریکہ کے وفاقی حکام نے جمعرات کو ان چاروں افراد کو امریکہ کے ساتھ فراڈ کرنے کی سازش کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

اگر ان کے خلاف یہ الزام ثابت ہو جاتا ہے تو انہیں پانچ سال کی قید، رہائی کے بعد تین سال تک کی نگرانی اور دو لاکھ پچاس ہزار ڈالر جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔

ان چاروں کو اگر مجرم قرار دیا جاتا ہے تو انہیں اپنی سزا مکمل کرنے کے بعد ملک بدر بھی کیا جا سکتا ہے۔

امریکہ کے محکمہ انصاف نے تین طالب عملوں کی جگہ ٹیسٹ دینے والے شخص کی شناخت یی وانگ کے نام سے کی، جس کی عمر 25 سال ہے اور وہ بوسٹن کے باہر واقع ہلٹ انٹرنیشنل بزنس اسکول کے طالب علم ہیں۔

ٹوفل انگریزی زبان کا ٹیسٹ ہے اور اسے 130 سے زائد ملکوں کے کالج، یونیورسٹیاں اور ادارے تسلیم کرتے ہیں۔ کئی امریکی یونیورسٹیوں اور امریکہ کی حکومت کی طرف سے طالب علموں کو ویزے کے اجرا کے لیے یہ ٹیسٹ پاس کرنا ضروری ہوتا ہے۔

ہر تعلیمی ادارے کی طرف سے ’ٹوفل ٹیسٹ‘ میں درکار کم از کم اسکور کی حد مختلف ہے۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ چینی طالب علموں پر دھوکا دہی سے امریکہ کی یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کے لیے ضروری معیاری ٹیسٹ کو پاس کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اس سے قبل 2015ء میں 15 چینی طالب علموں کو مبینہ طور پر ’فراڈ‘ کر کے امریکہ کے تعلیمی اداروں میں داخلہ کے لیے درکار امتحانوں کو پاس کرنے پر گرفتارکیا گیا تھا۔