یمن میں پانچ روزہ عارضی جنگ بندی کی تجویز

جنگ بندی کی تجویز سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے جمعرات کو دارالحکومت ریاض میں اپنے امریکی ہم منصب جان کیری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیش کی

امریکی وزیرِ خارجہ نے سعودی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے وقت اور اس کی تفصیلات طے کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔

سعودی عرب کی قیادت نے یمن میں پانچ روزہ عارضی جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے تاکہ لڑائی سے متاثرہ افراد تک امداد کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔

جمعرات کو دارالحکومت ریاض میں اپنے امریکی ہم منصب جان کیری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ جنگ بندی شیعہ حوثی باغیوں کی جانب سے اس کی شرائظ تسلیم کرنے سے مشروط ہے۔

انہوں نے کہا کہ باغیوں کی رضامندی کی صورت میں سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب ملکوں کا اتحاد یمن پر فضائی حملے پانچ روز کے لیے روک دے گا تاکہ امداد کے منتظر ایک کروڑ 60 لاکھ یمنی باشندوں تک ضروری امدادی اشیا کی رسائی ممکن بنائی جاسکے۔

سعودی وزیر نے کہا کہ اگر برسرِ زمین حالات نے اجازت دی تو اس جنگ بندی کے دورانیے میں اضافہ بھی کیا جاسکے گا۔

سیکریٹری کیری نے سعودی تجویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے آغاز کے وقت اور اس کی تفصیلات طے کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے دوران فریقین بمباری کریں گے، کوئی گولی فائر کی جائے گی اور نہ ہی فوجی دستے نقل و حرکت کریں گے۔

جان کیری نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے ضروری ہے کہ حوثی باغی بھی ان تمام شرائط پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائیں۔

پریس کانفرنس کے دوران سعودی وزیرِ خارجہ نے حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے حملے روک دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگ بندی ہوئی تو پورے یمن میں ہوگی، ورنہ نہیں ہوگی۔

عادل الجبیر نے اعلان کیا کہ سعودی عرب یمن میں امدادی سرگرمیوں کے لیے 20 کروڑ 70 لاکھ ڈالر مختص کر رہا ہے۔

اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری بھی یمن کے لیے چھ کروڑ 80 لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کرچکے ہیں جو امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق جنگ سے متاثرہ یمنی شہریوں کو خوراک، پانی، پناہ گاہ، طبی امداد اور دیگر ضروری سامان فراہم کرنے میں استعمال ہوگی۔

پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں جان کیری نے واضح کیا کہ امریکہ اور سعودی عرب دونوں کی جانب سے ہی فی الحال یمن میں زمینی فوجی دستے داخل کرنے پر کوئی بات چیت نہیں ہورہی۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ انہیں عراق، یمن اور خطے کے دیگر ملکوں میں ایران کی سرگرمیوں پر سخت تشویش ہے۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کا دعویٰ ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے جنہوں نے گزشتہ سال ستمبر سے دارالحکومت صنعا اور ملک کے دیگر علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ یمن کی صورتِ حال پر بات چیت کے لیے بدھ کی شب ریاض پہنچے تھے جہاں انہوں نے جمعرات کو مملکت کے سربراہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی عرب میں پناہ گزین یمن کے صدر عبدربہ منصور ہادی کے ساتھ ملاقاتیں کی تھیں۔

صدر ہادی کے ساتھ اپنی بات چیت کو سیکریٹری کیری نے "تعمیری" قرار دیا تھا جب کہ یمن کے تنازع کے پرامن حل کے لیے سعودی فرمانروا کی کوششوں کو سراہا تھا۔