مغربی ممالک شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اجلاس بلانے کے لیے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل پر زور دے رہے ہیں جہاں ان کے بقول دنیا کے چند بدترین مظالم کیے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کے مشن کی ترجمان ہیگر چمیلی نے جمعرات کی شام جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اور اس کے آٹھ اتحادیوں نے اجلاس بلانے کی درخواست دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اجلاس کی تاریخ طے کرنے پر ’’جلد کام‘‘ کرے گا مگر انھوں نے ممکنہ وقت کے بارے میں نہیں بتایا۔
گزشتہ سال سکیورٹی کونسل نے مستقل رکن ممالک چین اور روس کے اعتراضات کے باوجود شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مسئلہ اپنے ایجنڈے میں شامل کیا تھا۔
شمالی کوریا اپنے ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے انکار کرتا ہے اور اس نے سکیورٹی کونسل کی کارروائی کو نامناسب بیرونی مداخلت قرار دیا تھا۔ پیانگ یانگ نے کونسل کا اجلاس بلانے کی تازہ ترین درخواست پر ابھی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔
اقوام متحدہ کے ایک تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں گزشتہ سال شمالی کوریا میں وسیع پیمانے پر ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تفصیلاً ذکر کیا گیا تھا جن میں قید کے کمیپوں، منظم تشدد، بھوک اور ہلاکتوں کا ذکر شامل تھا جن کا موازنہ نازی دور میں ہونے والے مظالم سے کیا گیا۔
اس رپورٹ کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سکیورٹی کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ انسانیت کے خلاف جرائم پر پیانگ یانگ پر عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلانے کی سفارش کرے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ چین اور روس کی موجودگی میں اس بات کا امکان نہیں کہ سکیورٹی کونسل میں کبھی شمالی کوریا پر عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلانے پر رائے شماری کی جائے گی مگر یہ اقدام پیانگ یانگ پر علامتی دباؤ ڈالنے کے لیے اہم ہیں۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر سمانتھا پاور نے جمعرات کو کہا کہ واشنگٹن یہ مسئلہ اٹھاتا رہے گا۔