الشباب کے چوٹی کے دہشت گردوں کے سر کی قیمت مقرر

فائل

یہ پیش کش امریکی محکمہٴ خارجہ کے ’ریوارڈز فور جسٹس پروگرام‘ کا ایک حصہ ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق، پروگرام نے اب تک 80 سے زائد مطلوب ملزمان کی اطلاع دینے والوں کو 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم فراہم کر چکا ہے

امریکی حکومت نے صومالی دہشت گرد گروپ، الشباب کے چھ سرغنوں کے اتے پتے کے بارے میں اطلاع فراہم کرنے پر نئے انعامات کی پیش کش کی ہے۔

الشباب کے چوٹی کے رہنما، ابو عبیداللہ کی اطلاع دینے والے کو 60 لاکھ ڈالر کا انعام دیا جائے گا۔ اُنھیں گذشتہ سال ستمبر میں الشباب کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، جب اس گروپ کے طویل مدت تک امیر رہنے والا، احمد عبدی غودانی ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوا تھا۔

ادھر، دیگر تین چوٹی کے رہنماؤں، مہد کراتے، معلم داٴود اور حسن اغوفے کے بارے میں اطلاع دینے پر ہر ایک کے لیے 50 لاکھ ڈالر انعام کی پیش کش کی گئی ہے۔

کراتے نے، جو عبدالرحمٰن محمد ورسمہ کے نام بھی جانے جاتے ہیں، دو اپریل کو کینیا کے غریسا یونیورسٹی کالج میں ہونے والے حملے میں مبینہ طور پر کلیدی کردار ادار کیا تھا، جس میں 148 افراد ہلاک ہوئے۔

داؤد حکومتِ صومالیہ اور مغربی اہداف پر الشاب کے حملوں کے ذمہ دار بتائے جاتے ہیں، جب کہ اغوفے الشباب نیٹ ورک کی سرگرمیوں کے لیے فنڈ اکٹھا کیا کرتے ہیں۔

امریکہ نے معلم سلمان اور احمد ایمان علی کی اطلاع دینے والے کو 30 لاکھ ڈالر تک انعام دینے کی پیش کش کی ہے۔ سلمان کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ الشباب کے افریقہ کے بیرونی دہشت گرد لڑاکوں کی قیادت کرتا ہے، جب کہ علی کینیا کے نوجوانوں کو بھرتی کرتا ہے اور گروپ کے لیے فنڈ اکٹھا کرتا ہے۔

یہ پیش کش امریکی محکمہٴ خارجہ کے ’ریوارڈز فور جسٹس پروگرام‘ کا ایک حصہ ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق، پروگرام نے اب تک 80 سے زائد مطلوب ملزمان کی اطلاع دینے والوں کو 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم فراہم کر چکا ہے، جس کے باعث بین الاقوامی دہشت گرد حملوں سے بچاؤ ممکن ہوا یا پھر پچھلے ادوار میں ہونے والے حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد فراہم ہوئی۔

امریکہ نے الشباب کے مطلوب رہنماؤں، مختار روبو اور عبداللہی یارے کی اطلاع دینے والے کو بھی انعام کی پیش کش کی ہے۔

امریکہ نے سنہ 2008 میں الشباب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔