شام میں 'جہادی جان' کے خلاف امریکی فضائی کارروائی

ایموازی نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کی اور گزشتہ ایک سال کے دوران داعش کی ان متعدد وڈیوز میں نظر آچکا ہے جس میں مغربی یرغمالیوں کے سر قلم کیے جاتے رہے۔

امریکہ کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے داعش کے بدنام زمانہ عسکریت پسند "جہادی جان" کو فضائی کارروائی میں نشانہ بنایا ہے۔

پیٹناگون کے ترجمان پیٹرکوک نے ایک بیان میں بتایا کہ شام میں داعش کے مضبوط گڑھ رقہ میں محمد ایموازی کو ڈرون طیارے سے نشانہ بنایا گیا۔

"ہم رات کو کی گئی اس کارروائی کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں اور جب جیسے مناسب ہو گا اس بارے میں مزید معلومات فراہم کریں گے۔"

نام ظاہر کیے بغیر مختلف ذرائع ابلاغ کو حکام نے اس حملے کو تیر بہدف بتایا جو کہ ایموازی کی گاڑی پر کیا گیا اور ان کے بقول بظاہر عسکریت پسند اس میں مارا گیا۔

شام میں جنگ کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم "سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس" نے جمعہ کو کہا کہ اس کے ذرائع یہ ظاہر کرتے ہیں کہ داعش کا ایک اعلیٰ برطانوی رکن دیگر چار عسکریت پسندوں کے ساتھ امریکی اتحادی فضائی حملے میں مارا گیا۔

تاہم تنظیم یہ تصدیق نہیں کر سکتی ہے کہ مرنے والا عسکریت پسند "جہادی جان" تھا۔

کویت میں پیدا ہونے والا ایموازی نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کی اور گزشتہ ایک سال کے دوران داعش کی ان متعدد وڈیوز میں نظر آچکا ہے جس میں مغربی یرغمالیوں کے سر قلم کیے جاتے رہے۔

سیاہ نقاب اوڑھے اس شخص کو رواں سال کے اوائل میں متعدد ذرائع ابلاغ نے ایموازی کے نام سے شناخت کیا تھا۔

اس کی وڈیوز میں جن افراد کو قتل کیا گیا ان میں امریکی صحافی اسٹیون سوٹلوف اور جیمز فولی، امریکی امدادی کارکن عبدالرحمن کاسگ، برطانوی امدادی کارکن ڈیوڈ ہائنز اور ایلن نیننگ، جاپانی صحافی کینجی گوٹو اور دیگر شامل ہیں۔

برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی جمعہ کو بتایا کہ وہ ایموازی کی مدت کی تصدیق نہیں کر سکتے، لیکن انھوں نے اس کارروائی میں مدد پر امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔

"ہم اس کی تصدیق کے منتظر ہیں اگر یہ حملہ کامیاب تھا تو یہ داعش کے دل پر حملہ ہے۔

ایموازی کے دوستوں اور واقف کاروں کا خیال ہے وہ گزشتہ چند سالوں کے دوران افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے دوروں کے دوران انتہا پسندی کی طرف راغب ہوا۔

یہ اطلاعات بھی سامنے آ چکی ہیں کہ وہ مبینہ طور پر صومالیہ کی شدت پسند تنظیم الشباب سے بھی وابستہ رہا۔