امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن کی طرف سے پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر تک کی امداد معطل کیے جانے پر اسلام آباد کے ردعمل کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں۔
پینٹاگان میں صحافیوں سے گفتگو میں جب ان سے ایسے خدشات کے بارے میں پوچھا گیا کہ امریکی اقدام سے پاکستان کا چین کی طرف جھکاؤ بڑھ سکتا ہے یا پھر وہ افغانستان میں امریکی افواج کے لیے اپنے زمینی راستے سے رسد کی فراہمی بند کر سکتا ہے، تو میٹس کا کہنا تھا کہ انھیں اس پر کوئی تشویش نہیں ہے۔
"ہم اب بھی پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، اگر ہم دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اقدام ہوتے دیکھیں گے تو یہ امداد بحال بھی ہو جائے گی، یہ دہشت گرد پاکستان کے لیے بھی اتنا ہی خطرہ ہیں جتنا کہ امریکہ کے لیے۔"
ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سے اپنے ہاں مبینہ طور پر موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر اصرار کرتی آ رہی تھی اور رواں ہفتے ہی اس نے پاکستان کے لیے فوجی امداد معطل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
اسلام آباد کا موقف ہے کہ اس نے اپنے ہاں دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کی ہیں اور ملک میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں۔
چھ سال قبل امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں تناؤ کے باعث پاکستان نے افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے لیے رسد کی فراہمی کو کئی ماہ تک معطل کیے رکھا تھا۔
حالیہ سخت امریکی بیانات پر پاکستان کی طرف سے بھی بیانات سامنے آ چکے ہیں اور جمعہ کو پاکستانی دفتر خارجہ نے متنبہ کیا تھا کہ اس طرح کے بیان بازی سود مند ثاب نہیں ہوگی۔
پاکستان یہ کہہ چکا ہے کہ امداد کی معطلی اس کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر اثر انداز نہیں ہو گی اور وہ اپنے شہریوں کے جان و مال کو تحفظ دینے کے لیے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا۔