امریکہ کے سائنسدانوں کی طرف سے دو جائزوں کے مطابق 2014 کا سال 1880 سے لے کر اب تک کا گرم ترین سال رہا۔
نیویارک میں ناسا کے گوڈارڈ انسٹیٹیوٹ آف سپیس اسٹڈیز کے سائنسدانوں کی طرف سے زمینی سطح کے درجہ حرارت کے متعلق کیے گئے تجزیے کے مطابق سال 2014 کا اوسط درجہ حراررت 14.68 سینٹی گریڈ یا 58.42 فارن ہائیٹ تھا جو کہ بیسویں صدی کے اوسط درجہ حرارت سے 1.22 سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔
جبکہ سمندری اور فضائی کرہ ہوائی سے متعلق قومی انتظامیہ (این او اے اے) کے جائزے کے مطابق سال 2014 کا درجہ حرارت قدرے کم 14.52 سینٹی گریڈ بتایا گیا ہے۔
واشنگٹن میں ناسا کے سائنس مشن ڈائریکٹوریٹ کے معاون منتظم جان گرنسفیلڈ نے کہا کہ "ناسا عالمی سطح پر زمین کی آب و ہوا کی حرکیات کی سائنسی تحقیقات کرنے کے حوالے سے سب سے آگے ہے، کافی عرصے سے مشاہدے میں آنے والے وارمنگ رحجان اور ریکارڈ کے مطابق سال 2014 درجہ بندی کے حوالے سے گرم ترین سال رہا اور یہ ناسا کے لیے اس اہمیت کی تقویت کا باعث بن رہا ہے کہ زمین کا مطالعہ ایک مکمل نظام کےتحت کیا جائے اور خاص طور اس حوالے سے انسانی سرگرمی کے کردار اور اثرات کو بھی سمجھا جائے"۔
ناسا کا کہنا ہے کہ 1880 سے اب تک سطح (زمین) کا ا وسط درجہ حرارت 0.8 ڈگری سیلسئیس بڑھ گیا ہے اور گزشتہ تیس سالوں میں اس مظہر کی زیادہ تر وجہ سیارے کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور انسانوں کی طرف سے پیدا کردہ اخراج ہے۔
این او اے اے کا کہنا ہے کہ عالمی ریکارڈ کے مطابق دس گرم ترین سالوں میں سے نو سال وہ ہیں جو 2000ء سے گرم ترین سال تھے اور اکیسویں صدی کے ہر سال کا شمار اب تک ریکارڈ کیے گئے 20 گرم ترین سالوں میں ہوتا ہے۔
امریکی وزیر خاجہ جان کیری نے بھی جمعہ کو کہا تھا کہ ''حیران کن بات یہ ہے کہ ہر کوئی حیران ہے کہ ریکارڈ کے مطابق 2014 گرم ترین سال تھا، سائنس ایک طویل عرصے اس کی دھائی دے رہی تھی"۔
انھوں نے کہا کہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے گرین گیسوں کے اخراج میں اس وقت تک ہونے والے سب سے زیادہ اضافے کی وجہ سے زمین کو پہلے کی نسبت غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے جن میں تباہ کن قحط، طوفانوں میں اضافہ اور شدید بارشیں شامل ہیں۔ ان کے بقول ان واقعات کی وجہ سےاس سیارے (زمین) پر تباہ کن معاشی، سلامتی اور صحت کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔