افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد کے بارے میں جلد تجویز دوں گا: جم میٹس

(فائل فوٹو)

امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نے ابوظہبی میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اس بارے میں ہم اپنی ’’رائے یکجا‘‘ کر رہے ہیں۔ جم میٹس نے مزید کہا کہ ’’اس میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔‘‘

امریکہ کے وزیر دفاع جم میٹس نے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد میں اضافہ کرنے یا نا کرنے سے متعلق وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی تجویز جلد دیں گے۔

جم میٹس نے اتوار کو کہا کہ صدر ٹرمپ اس بارے میں اپنے جنرلز سے رائے کا انتظار کر رہے ہیں۔

اُنھوں نے ابوظہبی میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اس بارے میں ہم اپنی ’’رائے یکجا‘‘ کر رہے ہیں۔ جم میٹس نے مزید کہا کہ ’’اس میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔‘‘

وزیر دفاع نے کہا کہ صدر اس بارے میں اُن کی رائے سننے کو تیار ہیں اور جم میٹس کے بقول وہ اس بارے میں اپنی رائے کو حتمی شکل دے رہے ہیں اور معمول کے مطابق معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔

جم میٹس نے اتوار کو کئی گھنٹوں تک ویڈیو لنک کے ذریعے افغانستان میں تعینات امریکہ کے اعلیٰ کمانڈ جنرل جان نکولسن سے بات کی تھی۔

افغانستان میں تعینات ’ریزلیوٹ اسپورٹ مشن‘ کے کمانڈر جنرل جان نکولسن نے رواں ماہ امریکہ کی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے بیان میں کہا تھا کہ افغان فورسز کے تربیت اور مشاورت کے لیے اُنھیں مزید کچھ ہزار فوجیوں کی ضرورت ہے۔

تاہم جنرل جان نکولسن نے یہ نہیں بتایا تھا کہ اُنھیں کتنی تعداد میں فوجیوں کی ضرورت ہے، اس وقت افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد 8400 ہے۔

امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے میونخ میں ہونے والی ’سکیورٹی کانفرنس‘ کے موقع پر ہفتہ کو افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی تھی۔

جم میٹس نے افغانستان میں روس کے کردار کے بارے میں براہ راست کوئی بات نہیں۔

واضح رہے کہ جنرل نکولسن نے امریکی سینیٹرز کو بتایا تھا کہ امریکہ کے اثر کو کم کرنے کی کوشش کے سلسلے میں روس طالبان کے ساتھ اپنے روابط بڑھا رہا ہے۔

تاہم ماسکو طالبان کو کسی بھی طرح کی مدد فراہم کرنے کے الزام کو رد کرتا ہے اور روس کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ رابطوں کا مقصد اُنھیں مذاکرات کی طرف لانا ہے۔